پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی پیاری پیاری باتیں!!!!!!



محمد اکرم چوہدری

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم جب کوئی نیا کپڑا پہنتے تو قمیص یا عمامہ (کہہ کر) اس کپڑے کا نام لیتے پھر فرماتے:(ترجمہ )اے اللہ! سب تعریفیں تیرے لیے ہیں تو نے ہی مجھے پہنایا ہے، میں تجھ سے اس کی بھلائی اور جس کے لیے یہ کپڑا بنایا گیا ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور اس کی برائی اور جس کے لیے یہ بنایا گیا ہے اس کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ ابونضرہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم  کے اصحاب میں سے جب کوئی نیا کپڑا پہنتا تو اس سے کہا جاتا: تو اسے پرانا کرے اور اللہ تجھے اس کی جگہ دوسرا کپڑا عطا کرے۔ معاذ بن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم  نے فرمایا: جس نے کھانا کھایا پھر یہ دعا پڑھی(ترجمہ )تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور بغیر میری طاقت و قوت کے مجھے یہ عنایت فرمایا تو اس کے اگلے اور پچھلے سارے گناہ بخش دئیے جائیں گے، اور جس نے (نیا کپڑا) پہنا پھر یہ دعا پڑھی: (ترجمہ ) تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے یہ کپڑا پہنایا اور میری طاقت و قوت کے بغیر مجھے یہ عنایت فرمایا تو اس کے اگلے اور پچھلے سارے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ ام خالد بنت خالد بن سعید بن عاص رضی تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم  کے پاس کچھ کپڑے آئے جن میں ایک چھوٹی سی دھاری دار چادر تھی تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا: تم لوگ کس کو اس کا زیادہ حقدار سمجھتے ہو؟ تو لوگ خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا: ام خالد کو میرے پاس لاؤ چناچہ وہ لائی گئیں، آپ نے انہیں اسے پہنا دیا پھر دو بار فرمایا: پہن پہن کر اسے پرانا اور بوسیدہ کرو آپ چادر کی دھاریوں کو جو سرخ یا زرد رنگ کی تھیں دیکھتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے۔ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو قمیص سے زیادہ کوئی اور کپڑا پسند نہ تھا۔ اسماء￿  رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم  کے قمیص (کرتے) کی آستین پہنچوں تک تھی۔ مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے کچھ قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا تو مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: بیٹے! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے پاس لے چلو چناچہ میں ان کے ساتھ چلا (جب وہاں پہنچے) تو انہوں نے مجھ سے کہا: اندر جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو میرے لیے بلا لاؤ، تو میں نے آپ کو بلایا، آپ باہر نکلے، آپ انہیں قباؤں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم  نے (مخرمہ سے) فرمایا: میں نے اسے تمہارے لیے رکھ لیا تھا تو مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا آپ نے فرمایا: مخرمہ خوش ہو گیا۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ جب خوارج نکلے تو میں علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا تو آپ نے کہا: تم ان لوگوں کے پاس جاؤ تو میں یمن کا سب سے عمدہ جوڑا پہن کر ان کے پاس گیا۔ ابوزمیل کہتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک خوبصورت اور وجیہ آدمی تھے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں: تو میں ان کے پاس آیا تو انہوں نے کہا: خوش آمدید اے ابن عباس! اور پوچھا: یہ کیا پہنے ہو؟ ابن عباس نے کہا: تم مجھ میں کیا عیب نکالتے ہو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو اچھے سے اچھا جوڑا پہنے دیکھا ہے۔ سعد بن عثمان کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو بخارا میں ایک سفید خچر پر سوار دیکھا وہ سیاہ خز کا عمامہ باندھے ہوئے تھے اس نے کہا: یہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم  نے پہنایا ہے۔

عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد کے دروازے کے پاس ایک دھاری دار ریشمی جوڑا بکتا ہوا دیکھا تو عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ اس کو خرید لیتے اور جمعہ کے روز اور وفود سے ملاقات کے وقت اسے زیب تن فرماتے (تو اچھا ہوتا) ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم  نے فرمایا: اسے وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں پھر انہیں میں سے کچھ جوڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم  کے پاس آئے آپ نے اس میں سے ایک جوڑا عمر بن خطاب کو دیا، تو عمر کہنے لگے: اللہ کے رسول! یہ آپ مجھے پہنا رہے ہیں حالانکہ آپ عطارد کے جوڑوں کے سلسلہ میں ایسا ایسا فرما چکے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا: میں نے تمہیں اس لیے نہیں دیا ہے کہ اسے تم (خود) پہنو۔

ابوعثمان نہدی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عتبہ بن فرقد کو لکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے ریشم سے منع فرمایا مگر جو اتنا اور اتنا ہو یعنی دو، تین اور چار انگلی کے بقدر ہو۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو ایک ریشمی دھاری دار جوڑا ہدیہ دیا گیا تو آپ نے اسے میرے پاس بھیج دیا، میں اسے پہن کر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی خدمت میں آیا، تو میں نے آپ کے چہرہ مبارک پر ناراضگی دیکھی آپ نے فرمایا: میں نے اسے اس لیے نہیں بھیجا تھا کہ تم اسے (خود) پہنو آپ نے مجھے حکم دیا، تو میں نے اسے اپنی عورتوں میں تقسیم کر دیا۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے قسی (ایک ریشمی کپڑا) اور معصفر (کسم میں رنگا ہوا کپڑا) اور سونے کی انگوٹھی کے پہننے سے اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ روم کے بادشاہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو سندس (ایک باریک ریشمی کپڑا) کا ایک چوغہ ہدیہ میں بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم  نے اسے زیب تن فرمایا۔ گویا میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے ہاتھوں کو اس وقت دیکھ رہا ہوں آپ اسے مل رہے ہیں، پھر آپ نے اسے جعفر کو بھیج دیا تو اسے پہن کر وہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم  کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا: میں نے تمہیں اس لیے نہیں دیا ہے کہ اسے تم پہنو انہوں نے کہا: پھر میں اسے کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا: اسے اپنے بھائی نجاشی کو بھیج دو۔ 

عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے ایسے کپڑے سے جو خالص ریشمی ہو منع فرمایا ہے، رہا ریشمی بوٹا اور ریشمی کپڑے کا تانا تو کوئی مضائقہ نہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے، انہیں پھیلانے اور جو لوگ تاجدار انبیاء خاتم النبیین کی سنتوں کو پھیلانے میں مصروف ہیں کے ساتھ تعاون کی توفیق عطاء  فرمائے۔ آمین ثم آمین

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.