وقانونیت: تباہ اقوام کی گم راہ!


ڈاکٹر مجاہد منصوری

انسانی تاریخ میں ’’قاعدہ و قانون ‘‘ کی تشکیل اور ابتدائے انسانیت میں گروہی اور قبائلی معاشروں میں اس کا نفاذ اور قبولیت، آج کے ’’جدید معاشرے‘‘ کے آغاز کی عظیم ترین کامیابی ہے ۔اس کا ارتقاء دیگر بڑی کامرانیوں کے ساتھ انسانیت کی جانب بیش بہا سفر ثابت ہوا۔جو سفر قبیلوں میں نظم و ضبط سے بہتر زندگی گزارنے کے مشترکہ مفاد سے شروع ہوا وہ آج قبائلی سرداری و تابعداری سے سینکڑوں صدیوں کی مسافت طے کرتا کامیاب ترین بادشاہتوں سلطنتوں اور مبنی بر مساوات و انصاف فلاحی موجود زمانے کے جمہوری ریاستوں کو تشکیل دیتا آج کے جدید سیاسی و معاشی اور انتظامی نظام ہائے ریاست اور فلاح عامہ کے لئے گڈگورننس کے لازمے تک پہنچا ہے میلینیز ( ہزار ہا سالوں ) کے تجربات کے سائینی ٹسٹس اور اسٹیٹ مینجمنٹ کے محققین و بالائی عملداروں (پریکٹیشنرز) نے آئین کی سختی سے مکمل عملداری اور بلاکسی امتیاز تمام شہریوں پر قانون کے یکساں نفاذ کو کامیاب ریاست و مہذب معاشرے کی تشکیل کا سکہ بند لازمہ قرار دیا ہے ۔اس کا سب سے بڑا اور ہماگیر سبق موجود اور آنے والے زمانوں کے لئے محسن انسانیت ہادی برحق نبی آخر الزماں ؐ کی وہ حدیث مبارکہ ہے جس میں آپ ؐ نے انتباہ کے طور فرمایا تم سے پہلے قومیں اس لئے تباہ ہوئیں کہ جب کوئی بڑا آدمی جرم کرتا تو اسے چھوڑ دیا جاتا اور جب کوئی کمزور شخص اسی جرم کا ارتکاب کرتا تو اسے سزا دی جاتی ۔پوری انسانی تاریخ میں رہنمائے ریاست و حکام کی گڈگورننس برکات ثمرات سے لبریز کی ثمرآور راہ دکھانے کا اتنا ہماگیر بیانیہ (حدیث مبارکہ) یعنی بڑے سے بڑے فلاسفرو د انشور یا نیک سے نیک دل یا کامیاب ترین حکمران سیاسی و مذہبی رہنما نے نہیں دیا جو مختصرترین آپ ؐ نے اپنی حدیث میں آنے والے زمانوں کے لئے فرمایا ۔


قارئین کرام!ملک میں قومی اور ریاستی استحکام پیدا کرنے کے لئے حقائق سے منہ نہیں موڑا جا سکتا نہ نگرانی فسطائیت ولا قانونیت سے خوفزدہ ہوا جاسکتا ہے یہ ہر شہری کی پاکستان سے وفا اور ہم 25کروڑ کے مفادات کا معاملہ ہے ملک میں کھلم کھلا آئین شکنی کی پہ درپہ وارداتوں کے بعد غیر آئینی نگراں حکومت نے بالآخر انٹرنیشنل مانیٹرنگ اور رائے عامہ کے دبائو پھر سپریم کورٹ کے الیکشن کے انعقاد کو پتھر پر لکیر قرار دیا تو اسے ’’سیاسی نگرانوں‘‘ کو الیکشن شیڈول کا اطلاق تو کرنا پڑا لیکن اس سے قبل بھی خصوصاً انعقاد و انتخاب کی تاریخ 8فروری مقرر ہوتے ہی الیکشن کمیشن اور انعقاد کے معاون سرکاری اداروں کی طرف سے لاقانونیت اور دو قانونیت کا ایسا کھلواڑ مچا ہوا ہے کہ پاکستان کا ریاستی نظام پوری دنیا میں تماشا بنا ہوا ہے کیا اسلام آباد میں سفارتخانے ، انٹرنیشنل میڈیا بنیادی حقوق کی ملکی اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے یہ سب کچھ مانیٹر اور اپنی اپنی حکومتوں اور ہیڈکوارٹرزکو رپورٹ نہیں کر رہے؟مکمل اور مسلسل کر رہے ہیں اور ’’رپورٹ ملک‘‘ ان کا اول آخر منصبی فریضہ ہے ایسے میں پاکستان کا دنیا میں کیا امیج بن رہا ہے ؟پاکستان سے اپنے مختلف النوع مفادات کے لئے بین الاقوامی برادری ملکی حالات حاضرہ کا مطالعہ و تجزیہ کرتی ہے یہ وہ مفادات ہوتے ہیں جو ان ہی کے اسلام آباد کے حوالے سے نہیں ہوتے بلکہ باہمی ہوتے ہیں جیسے سرمایہ کاری پاکستان سے تجارت، سیاحت یہاں امن عامہ کی صورتحال اور سب سے بڑھ کر ہماری گورننس کا معیار اور پالیسیاں اور سیاسی استحکام کی مجموعی صورت میں پاکستان سے متعلق باہمی مفادات ان کے تجزیوں اور رپورٹس کا موضوع بنتی ہیں ایسے میں ہمارے کرتے دھرتےبمطابق آئین و قانون پاکستانی سیاست ، پارٹیوں وسیاست دانوں کی پسند و ناپسند اور ان سے ذاتی و جماعتی تعلق کی کیفیت سے بالاتر ہو کر الیکشن کمیشن اور معاون ادارے کیوں نہیں سمجھ پا رہے کہ پاکستان متعلق دنیا کیا رائے قائم کر رہی ہے اسی پر تو وہ اپنی پاکستان پالیسی دوطرفہ تعلقات اور مجموعی معلومات اور زاویہ نگاہ استوار فیصلہ سازی کرتے ہیں ۔اسی بنیاد پر ان کی پاکستان سے انگیج ہونے کی نوعیت ہوتی ہے تو پاکستان کے سیاسی استحکام و معاشی استحکام اور بنیادی حب الوطنی کا یہ اولین تقاضا نہیں کہ آئین کی پاسداری کو اپنے داخلی استحکام کو ممکنہ حد تک تو وقت دیا جائے ۔دوقانونیت اور لاقانونیت کی انتہا پر پہنچے ہوئے کھلواڑ پر قابو پایا جائے یہ سب کچھ نگراں حکومت کی طرف سے اتنا دانستہ اور الیکشن قریب آنے پر مسلسل اضافے کے ساتھ ہو رہا ہے کہ ہمارے ناقص معیار کی الیکشن ہسٹری میں بھی اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔اس کو الیکشن 18کی بے قاعدگیوں سے کور دینا دانشورانہ اور پیشہ ورانہ بددیانتی ہے جو کچھ ہو رہا ہے اس سے قبل 1971ء کے بعد بھی اب تک کے انتخابات میں جو کچھ خلاف آئین و قانون ہوتا رہا ہے اب الیکشن 24میں پری پول ہونے والا گورننس کا کھلواڑ اس (سابقہ انتخابات ) کے مجموعی حجم اور نوعیت پر بھاری ہے سب سے بڑی مثال اور روز روشن ایسا ثبوت الیکشن کی شفافیت کے حوالے سے ملکی سب سے بڑی ملک و بیرون ملک تسلیم شدہ قانونی طور پر کام کرنے والی ملک گیر وفاقی حیثیت کی شدید زیر عتاب جماعت تحریک انصاف پر انتخابی مہم چلانے کی جملہ فسطائی نوعیت کی پابندیاں ہیں اس کے مقابل ہٹلر میڈ قانون سازی کی بدترین مثال قائم کرکے جس غیر قانونی طریقے سے سیاسی مجرمان و ملزمان کو الیکشن مہم کے غیر معمولی مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں اس کے مقابل تحریک انصاف سے ناانصافی کی انتہا یہ ہے کہ اس کے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے تک میں باوردی پولیس نے مداخلت کی اب کبھی ان کی پکڑ دھکڑ جاری ہے انتخابی جلسے تو کیا ، ورکرز اجتماع کی اجازت نہیں میڈیا میں ان کی سرگرمیاں رپورٹ ہونے پر پابندی ہے۔ سوشل میڈیا کے استعمال سے روکنے کے لئے انہیں سرکاری مالی نقصان کرکے ان کی اہم رابطہ ابلاغ کو روکنے کے لئے نیٹ سروس معطل کر دی جاتی ہے چھوڑیئے پارٹی بازی اور لیڈروں کی پسند و ناپسند کو ،کیا ہم اس قابل رہ گئے ہیں کہ متذکرہ حدیث شریف سے سبق لے کہ بھٹکی راہ کو نگراں حکومت تبدیل کرتے فوری راہ مستقیم پر آ جائے ۔وماعلینا االالبلاغ

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.