چُنو نئی سوچ کو

سینیٹر پلوشہ خان

’’میرا کسی سیاسی پارٹی سے مقابلہ نہیں میرا مقابلہ غربت 'مہنگائی اوربیروزگاری کے بیانیہ کے ساتھ ہے‘‘ اس عہد کے نوجوان لیڈر چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی انتخابی میدان میں ہیں۔ دیکھا جائے تو چیئرمین پیپلزپارٹی کا بیانیہ اپنےشہیدنانا اورشہید والدہ کے فلسفے کا تسلسل ہے۔ بانی چیئرمین پیپلز پارٹی قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید نے کہا تھا’’ میں نہیں مانتا کہ قدرت کا قانون ہے کہ غریب ہمیشہ غریب ہی رہے ' ‘‘محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے کہا تھا’’ میں یہ نہیں دیکھ سکتی کہ میرے وطن کے بچے کچرے کے ڈھیر سے رزق تلاش کرتے رہیں۔‘‘


اس  حقیقت سے کوئی کیسے انکار کر سکتا ہے 1988ء سے لیکر آج تک سیاست لڑائی کی نذر رہی ہے بات صرف مخالفین کی طرف سے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو انتقام کا نشانہ بنانے تک ہوتی تو اس عمل کو سیاسی پرخاش سمجھ کر نظر انداز کر دیا جاتا مگر محترمہ بینظیر بھٹو شہید سے بغض تعصب اور نفرت کی بنیاد پر برسر روزگار لوگوں کی روزی روٹی پر شب خون مارنے کے عمل کو آخر کیا نام دیا جائے؟ 2008ءمیںجب پاکستان پیپلزپارٹی اقتدار میں آئی تو صدر آصف زرداری نے کہا تھا میں ماضی کی رنجشوں میں الجھ کر وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا میری توجہ ان غریبوں کی امیدوں کو حقیقت میں بدلنا ہے جن کو یقین تھا کہ بینظیر آئے گی،روزگار لائے گی۔ بابو لوگوں نے جب صدر آصف علی زرداری کو بریفنگ دی کہ خزانہ خالی ہے۔حالات خراب ہیں اسلئے کیسے ممکن ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ کیا جائے؟ تو صدر آصف زرداری نے کہا تھا جب غریبوں کی بھلائی کی بات ہوتی ہے تو تم’ خزانہ خالی ہے‘ کا رونا رونے لگتے ہو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ کرتے ہو تو ٹھیک ورنہ تم چھٹی کرومجھے تمہاری کوئی ضرورت نہیں ۔ پھر صدر آصف علی زرداری نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا 'ماضی میں برطرف کئےہوئے سرکاری ملازمین کو بھی تنخواہوں کے ساتھ بحال کیا۔عارضی ملازمین کو بھی کنفرم کیا ' بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی شروع کیا۔ تباہ کن سیلاب کے باوجود نہ خوراک میں کمی ہوئی نہ ہی قیمتوں میں ایک پائی کا اضافہ ہوا ' سیلاب متاثرین کیلئے نہ اچھی خوراک اورنہ صاف پانی کا بحران پیدا ہوا۔ 'صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ بھی ملا 'بیرونی قرضے بھی بلا کسی ناغے کے ادا ہوتے رہے۔مگر آج جب ہم پچھلے 10سال میں ہونے والی تباہی کو دیکھتے ہیں تو ہر سمت تباہی ہی تباہی نظر آتی ہے۔ گزشتہ 10سال کے دوران بیروزگاری کی وجہ سے غربت اور معاشی بدحالی میںبے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ درمیانی طبقات کی سفید پوشی کا بھرم ٹوٹ گیا ہے۔ ان 10سال کے دوران سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت کو نشانہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ 'احتساب کا سورج بھی پوری گرمی دکھاتا رہا ۔بیشمار رکاوٹوں کے باوجود عوام کی خدمت میں سندھ حکومت سب سے آگے رہی۔ این آئی سی وی ڈی جیسے بے مثال ادارے بنتے رہے،گمبٹ اسپتال غریبوں کو مفت علاج سے فیضیاب کرتا رہا دنیا میں جگر کی پیوند کاری پر کم سے کم ایک کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں مگر گمبٹ اسپتال میں مفت علاج ہوتا ہے افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ ایسے اداروں کو بھی احتساب کے نام پر ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔


ارے ہاں یاد آیا سندھ کے ریتیلے علاقے تھر کو پرکشش علاقہ بنایا گیا آج تھر کوئلہ بجلی پیدا کرکے پاکستان کو روشن کر رہا ہےیعنی تھر پاکستان کو بدل رہا ہے۔ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنی قائدانہ صلاحیت سے پاکستان کے خارجہ امور کو چار چاند لگا دیئے، صرف 16 ماہ کی قلیل مدت میں پاکستان کو عالمی تنہائی سے نکالا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کے فلور پر بھارتی وزیر اعظم مودی کو قصاب کے طور پر متعارف کرایا تو عالمی دنیا میں بھارت دہشت گرد ملک کے حوالے سے بدنام ہوا یعنی دنیا بلاول بھٹو زرداری کے بیانیہ پر اعتبار کرنے لگی۔ کوئی شک نہیں کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید اور محترمہ بینظیر بھٹو شہیدکے سیاسی جانشین ہیں۔ اس وقت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری عوامی منشور کے ساتھ میدان میں ہیں، انکی سیاست کا محور غریب عوام ہیں، انکے 10 نکاتی ایجنڈے میں غریب اور معاشی استحصال کی شکار خلق خدا کی زندگیوں میں خوشحالی لانا اور آسانیاں پیدا کرنا شامل ہے گزشتہ سال بارش اور سیلاب کی وجہ سے جب ایک تہائی ملک متاثر ہوا ،لاکھوں انسان بے گھر ہوئے انہوں نے ملک کی تاریخ میں پہلی بار دنیا بھر کے سفیروں کو سندھ کے شہر سکھر میں اکٹھا کیا، بارش سے تباہ حال لوگوں کو چارپائیوں پر بٹھا کر خود زمین پر بیٹھ گئے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی اپنے 10 نکاتی منشور کے ساتھ عوام کی عدالت میں ہیں ،وہ بخوبی جانتے ہیں کہ عوام کے مسائل کیا ہیں اور ان مسائل کا حل بھی بتا رہے ہیں کیونکہ انہیں اپنی قائدانہ صلاحیت پر اعتماد ہے مگرپیپلزپارٹی کے مخالفین عوام سے پوچھ رہے ہیں کہ آپکے مسائل کیا ہیں اور ان مسائل کا حل کیا ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری ایک نئی سوچ کے ساتھ میدان میں ہیں، عوام کو مشکلات سے نکالنا، بیروزگاری اور ' مہنگائی ختم کر ناان کے 10نکاتی منشور میں شامل ہے۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.