مولانا قاضی مظہر حسین رحمۃاللہ کے خلاف ایک پیر کی ہرزہ سرائی کی مذمت کا سلسلہ جاری



غیر ذمہ دارانہ گفتگوکرکے چکوال کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی، جنرل (ر)عبدالقیوم

قاضی مظہر حسین کے خلاف غیر ذمہ دارانہ الفاظ استعمال کرنے کی پرزور مذمت کرتا ہوں، تنویر اسلم

ہارون جوند،محترمہ عاصمہ ظہیر شیخ اورحاجی رانا بشیر سراج کی غیر ذمہ دارانہ فعل کی شدید مذمت

ڈھڈیال (نامہ نگارخصوصی۔ ڈھڈیال نیوز)چکوال میں معروف عالم دین مولانا قاضی مظہر حسین رحمۃاللہ کے خلاف ایک پیر کی ہرزہ سرائی کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔سابق سینٹر لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم نے کہا ہے کہ عالم دین مولانا سید ریاض الحسن شاہ مرحوم کی نماز جنازہ پر باہر سے آئے ہوئے ایک شخص  نے جس طرح غیر ذمہ دارانہ گفتگوکرکے چکوال کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کی اور مولانا قاضی مظہر حسین رحمۃاللہ کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ الفاظ استعمال کیے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔اسلام اخلاقیات اور باہمی عزت و احترام کا پرچار کرتا ہے لیکن کچھ نیم خواندہ لوگ فرقہ واریت اور نفرت کو ہوا دیتے ہیں جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔سابق صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم اعوان نے اپنے بیان میں کہا کہ امیر تحریک خدام اہلسنت والجماعت مولانا قاضی مظہر حسین کے خلاف غیر ذمہ دارانہ الفاظ استعمال کرنے کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔چیف کوآرڈینیٹر مسلم لیگ (ن) ہارون عباس جوند نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک عالم دین کی نماز جنازہ پر باہر سے آئے ہوئے ایک مخبوط الحواس قسم کے پیر نے بڑا مجمع دیکھ کر جس میں تمام مکاتب فکر کے لوگ دیوبندی،بریلوی،اہلحدیث، اہل تشیع لوگ موجود تھے اپنی دماغی خباثت باہر نکال دی۔یہ ہمارے چکوال کا حسن ہے کہ ہم اہل ظرف لوگ ہے ایک دوسرے کی غمی خوشی میں شریک ہوتے ہیں لیکن میں حیران ہوں کہ بندہ آدھے گھنٹے کے لیے باہر سے جنازہ پڑھنے اور لواحقین کا غم بانٹنے آیا جسے چکوال کے موجودہ حالات کے متعلق علم تک نہیں کہ پچھلے دونوں یہاں پر مدرسے کے اندرکیا واقعہ رونما ہوا ہے۔وہ والدین اور بچے کس قرب سے گزر رہے ہیں عوام کا دینی مدارس سے اعتماد ختم ہو گیا ہے وہ اپنے پھول جیسے بچوں کو تعلیم کے لیے اب بھیجنے کو تیار نہیں اور یہ موصوف یہاں آکر ضلع فتح کرنے لگے ہیں اور اس ہستی کے بارے میں کہتا ہے جنہوں نے ساری زندگی کھدر کے لباس میں گزار دی اور موت کے وقت اپنے آخری وصیت نامے میں کہہ گئے کہ میں ساری زندگی زکوٰۃ دینے کے قابل نہیں ہوا۔ باقی حضرت جی مرحوم کا کردار اور ساری زندگی لوگوں کے سامنے ہے اور ان کے دنیا کے جانے کے بعد انکے صاحبزادہ حضرت قاضی ظہور الحسن اظہر کا کردار بھی سب کے سامنے ہے لیکن مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ابھی تک چکوال کی تمام سیاسی پارٹیاں،ضلعی امن کمیٹی، انجمن تاجران،وکلاء چیمبر آف کامرس، ضلع چیئرمین پیس آف ہیومن رائٹس، پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا (صحافیوں) نے اور سب سے اہم ہماری ضلعی انتظامیہ نے اس پیر کے خلاف کیا ایکشن لیا ہے؟ سابق ممبر ضلع کونسل چکوال محترمہ عاصمہ ظہیر شیخ نے اپنے بیان میں کہا کہ چکوال کے پرامن مذہبی ماحول کوخراب کرنے کی کوشش انتہائی قابلِ مذمت اور باعث تشویش ہے۔انتہائی قابلِ احترام مذہبی شخصیت حضرت مولانا قاضی مظہر حسین رحمۃاللہ کے بارے میں ایک پیر کے بیان سے گہرا صدمہ پہنچا۔حیرت ہے کہ ضلعی پولیس نے ابھی تک کوئی کاروائی نہیں کی۔کیا وہ ضلع میں بدامنی کے بعد حرکت میں آئیگی؟؟ ضلعی امن کمیٹی کی خاموشی اس کی نا اہلی کا ایک کھلا ثبوت ہے۔اہلیان چکوال اس پیر کے خلاف کاروائی کے منتظر ہیں۔سابق ناظم یونین کونسل ڈھڈیال حاجی رانا بشیر سراج نے کہا کہ معروف عالم دین حضرت مولانا قاضی مظہر حسین رحمۃاللہ کے بارے میں ایک  ایک پیر نے جاہلیت سے بھرے اپنے دماغ کی جس طرح رونمائی کرائی اس پر مذہبی اور حلقوں میں شدید تشویش پائی جارہی ہے۔ضلعی امن کمیٹی آخر کس مرض کی دوا ہے جس کی جانب سے کوئی اجلاس منعقد ہوا اور نہ ہی اس واقعہ کی مذمت کی گئی۔ہم انتظامیہ سے اس نام نہاد پیر کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں جس نے ضلع چکوال کے پرامن مذہبی ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.