کاٹیے اس شاخ کو اور تماشہ دیکھئے
ڈاکٹر زاہد عباس چوہدری
ملک بھر کی طرح چکوال میں بھی الیکشن کا سورج سوا نیزے پر ہے اور ہفتے کی شام پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں پہ بہت بھاری رہی جب بالترتیب سب کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی لگاتار خبریں آنی شروع ہوئیں، ملکی تاریخ میں ایسا شائد پہلی بار ہوا ہے کہ اس قدر بڑے پیمانے پر الیکشن کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہوں اس کا پس منظر جو بھی لیکن یہ روایت کچھ اچھی نہیں ہے بہرحال امیدواروں کے پاس اپیل کا حق موجود ہے جس کے تحت وہ اپیلیں کریں گے اور عدالتوں سے جو بھی فیصلے ہوں گے اس کی روشنی میں آگے کے حالات و واقعات کو دیکھا جائے گا۔
چکوال میں مسلم لیگ ن شروع سے ہی ایک مضبوط جماعت کے طور پر رہی ہے اور ہر الیکشن میں مسلم لیگ ن کی نمایاں نمائندگی نے کامیابی حاصل کی ہے، گزشتہ الیکشن میں جس طرح پی ٹی آئی کو فیض عام جاری رہا ان حالات میں بھی چکوال میں مسلم لیگ ن نے سخت مزاحمت کی اور سلیکشن کا توڑ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، ایسے حالات کے باوجود تنویر اسلم اعوان نے اپنی سیٹ پہ کامیابی حاصل کی تھی، الیکشن سر پہ تھا ٹکٹوں کی تقسیم کا عمل آخری مراحل میں تھا اور ذوالفقار دولہہ کو مسلم لیگ ن کی طرف سے ایم پی اے کا ٹکٹ جاری کر دیا گیا تھا ، ذوالفقار دولہہ نے اسی رات کچھ دیر قبل اپنی ایک تقریر میں پارٹی کو ماں قرار دیا اور پھر اسی رات ہی ماں سے غداری کے مرتکب ہوتے ہوئے پی ٹی آئی کا ایم این اے کا ٹکٹ حاصل کرتے ہوئے فیض عام سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایم این اے کی سیٹ پہ براجمان ہوئے،
پی ٹی آئی کا دور گزر گیا نو مئی کے واقعات نے پی ٹی آئی سے بڑے بڑے برج اکھاڑ دیے جن میں ذوالفقار دولہہ بھی شامل تھے ، ذوالفقار دولہہ نے پی ٹی آئی کو خیر آباد کہا اور پاکستان تحریک استحکام میں شامل ہو کر پیرا شوٹر کی طرح چکوال کے حلقے این اے 58 میں وارد ہوئے اور جب یہ خبر چلی کہ مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے سردار ذوالفقار دولہہ کو این اے 58 کے ٹکٹ کی آفر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے ذمرے میں کی گئی ہے تو مسلم لیگ ن کی چکوال کی مقامی قیادت اور خاص کر کارکنوں میں بھونچال آ گیا اور ایک سکتے کی سی کیفیت طاری ہو گئی، بعد ازاں ہر طرف سے اس پہ تبصرے شروع ہو گئے جبکہ مسلم لیگ ن کی طرف تردید جاری کی گئی کہ چکوال میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہو رہی اور میجر ر طاہر اقبال ہی مسلم لیگ ن کے این اے 58 سے امیدوار ہیں اس سارے عمل کے با وجود بھی ابھی تک صورت حال واضح نہیں ہے بلکہ غیر یقینی سی ہے کچھ کہا نہیں جاسکتا کہ این اے 58 پہ مسلم لیگ ن کی حمایت مسلم لیگ ن کے امیدوار میجر ر طاہر اقبال کو حاصل ہو گی یا اور سے وارد ہونے والے ذوالفقار دولہہ کو ؟
اس وقت صورتحال کچھ اس طرح سے ہے کہ مسلم لیگ ن کے ووٹرز میں اس معاملے کی وجہ سے شدید بے چینی اور اضطراب پایا جارہا ہے مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کو جلد سے جلد ٹکٹ کے معاملے پہ اصولی موقف کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا چاہیے ،۔ مسلم لیگ ن کے این اے 58 کے ٹکٹ کے امیدواروں میں سے جسے بھی ٹکٹ جاری کیا گیا شائد پارٹی کے ورکرز اسے دل سے قبول کر لیں لیکن ایک پیرا شوٹر کو اگر ٹکٹ دیا جاتا ہے تو یہ مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے چکوال کی حد تک اپنے پاؤں پہ کلہاڑی مارنے کے مترادف ہوگا
اگر تو آپ نے اسی شاخ کو کاٹنا ہے جس پہ آپ کا کوئی بندہ کھڑا ہوا ہے تو کاٹیے اس شاخ کو اور تماشہ دیکھئیے۔
نئے سال کی مبارکباد کے ساتھ سب دوستوں کے لئے دعا گو اللہ تعالیٰ سب کا حامی و ناصر ہو آمین ✍️
کوئی تبصرے نہیں