پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیاری پیاری باتیں!!!!!!
محمد اکرم چوہدری
عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا: (اصل)علم تین ہیں اور ان کے علاوہ علوم کی حیثیت فضل(زائد)کی ہے: آیت محکمہ، یا سنت قائمہ، یا فریضہ عادلہ۔ حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ میں بیمار ہوا تو نبی اکرمؐ اور ابوبکر ؓ مجھے دیکھنے کے لیے پیدل چل کر آئے، مجھ پر غشی طاری تھی اس لیے آپ ؐ سے بات نہ کرسکا تو آپ ؐ نے وضو کیا اور وضو کے پانی کا مجھ پر چھینٹا مارا تو مجھے افاقہ ہوا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنا مال کیا کروں اور بہنوں کے سوا میرا کوئی وارث نہیں ہے، اس وقت میراث کی آیت آپ سے فتوی پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا۔ ہم دنیا میں بعد میں آئے ہیں اور قیامت کے دن شرف و مرتبے میں سب سے آگے ہوں گے علاوہ ازیں اہل کتاب (یعنی یہود و نصاری) کو اللہ کی طرف سے ہم سے پہلے کتاب دی گئی ہے اور ہمیں بعد میں کتاب ملی ہے پھر یہ دن یعنی جمعہ کا دن ان (اہل کتاب) پر فرض کیا گیا تھا لیکن انہوں نے اس میں اختلاف کیا۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے اس دن (یعنی جمعہ) کے بارے میں ہماری ہدایت فرمائی بایں طور کہ ہم نے اللہ کے حکم کی فرمانبرداری کرتے ہوئے اس دن کو اللہ کی عبادت کے لئے اختیار کیا۔ اور لوگ یعنی یہود و نصاری نہ صرف شرف و فضیلت بلکہ دن کے اعتبار سے بھی ہمارے تابع ہیں، یہود نے کل (یعنی جمعہ کے بعد کے دن سنیچر) کو اختیار کیا اور نصاری نے پرسوں (یعنی سنیچر کے بعد کا دن اتوار) اختیار کیا۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم) اور صحیح مسلم ہی کی ایک روایت میں حضرت ابوہریرہ ؓ و حضرت حذیفہ ؓ سے یوں منقول ہے کہ دونوں نے کہا کہ رسول اللہ ؐ نے حدیث کے آخر میں فرمایا۔ (دنیا میں آنے کے اعتبار سے) ہم سب سے پیچھے ہیں اور قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے کہ ساری مخلوق سے پہلے ہمارے لئے (حساب کا اور جنت میں داخل ہونے کا) حکم کیا جائے گا۔
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا۔ ان دنوں میں سے کہ جن میں آفتاب طلوع ہوتا ہے سب سے بہتر دن جمعہ ہے اسی دن حضرت آدم (علیہ السلام) پیدا کئے گئے۔ (یعنی ان کی تخلیق مکمل ہوئی) اسی دن وہ بہشت میں داخل ہوئے اور اسی دن انہیں بہشت سے نکالا گیا (اور زمین پر اتارا گیا) اور قیامت بھی جمعہ ہی کے روز قائم ہوگی۔ حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا۔ جمعے کے دن ایک ایسی ساعت آتی ہے کہ جسے اگر کوئی بندہ مومن پائے اور اس میں اللہ تعالیٰ سے بھلائی کا سوال کرے تو اللہ اس کو وہ بھلائی عطا کردیتا ہے۔ (یعنی اس ساعت میں مانگی جانے والی دعا ضرور مقبول ہوتی ہے) بخاری و مسلم کی ایک روایت میں صحیح مسلم نے یہ الفاظ مزید نقل کئے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا وہ ساعت بہت تھوڑی ہوتی ہے۔ اور صحیح البخاری و صحیح مسلم کی ایک اور روایت میں یہ الفاظ منقول ہیں کہ آپؐ نے فرمایا بلاشک و شبہ جمعہ کے روز ایک ایسی ساعت آتی ہے کہ جسے اگر کوئی بندہ مومن جو نماز کے لئے کھڑا ہو پالے اور اللہ سے بھلائی کے لئے دعا کرے تو اس کو اللہ وہ بھلائی ضرور عطا فرما دیتا ہے۔ حضرت ابی بردہ ابن ابی موسیٰ راوی ہیں کہ میں نے اپنے والد مکرم (حضرت ابوموسی) سے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں نے سر تاج دو عالمؐ کو جمعے (کے دن) کی ساعت قبولیت کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ ساعت (خطبے کے لئے) امام کے منبر پر بیٹھنے اور نماز پڑھی جانے تک کا درمیانی عرصہ ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ (ایک روز) میں کوہ طور کی طرف گیا اور وہاں کعب احبار سے ملاقات کی میں ان کے پاس بیٹھ گیا انہوں نے میرے سامنے تو رات کی کچھ باتیں کیں اور میں نے ان کے سامنے سر تاج دو عالم ؐکی حدیثیں بیان کیں میں نے ان کے سامنے جو احادیث بیان کیں ان میں سے ایک حدیث یہ بھی تھی کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ ان دنوں میں جن میں آفتاب طلوع ہوتا ہے سب سے بہتر دن جمعے کا ہے، جمعے کے دن حضرت آدم (علیہ السلام) پیدا کئے گئے۔ اسی روز وہ جنت سے (زمین پر) اتارے گئے، اسی دن (یعنی جس جمعہ کو جنت سے اتارے گئے) اسی جمعہ کو آخری گھڑی میں یا یہ کہ کسی دوسرے جمعے کے دن ان کی توبہ قبول کی گئی، اسی دن ان کی وفات ہوئی اور جمعہ ہی کے دن قیامت قائم ہوگی اور ایسا کوئی چوپایہ نہیں ہے جو جمعے کے دن طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک قیامت قائم ہونے کا منتظر نہ رہا ہو (یعنی چو پاؤں کو بھی یہ معلوم ہے کہ قیامت جمعے کے روز آئے گی) اس لئے وہ ہر جمعے کو دن بھر اس خوف میں مبتلا رہتے ہیں کہ کہیں آج ہی قیامت قائم نہ ہوجائے، علاوہ جنات اور انسانوں کے (یعنی جن وانس کو اس انتظار سے غافل رکھا گیا ہے تاکہ اس ہو لنا کی سے انسانی زندگی کا شیرازہ منتشر نہ ہوجائے) اور جمعے کے دن ایک ایسی ساعت آتی ہے کہ جسے کوئی بندہ مسلمان کہ وہ (حکماً یا حقیقتاً ) نماز پڑھتا ہوا ہو۔ (یعنی نماز کا انتظار کرتا ہوا ہو یا دعا مانگتا ہوا ہو) اسے پالے اور اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا سوال کرے تو اسے وہ چیز ضرور دی جاتی ہے (یعنی وہ اس وقت جو دعا مانگتا ہے قبول ہوتی ہے) کعب احبار نے (یہ سن کر) کہا کہ یہ دن ( جو ساعت قبولیت کو اپنے دامن میں چھپائے ہوئے ہوتا ہے) سال میں ایک مرتبہ آتا ہے۔ میں نے کہا کہ نہیں! یہ دن تو ہر ہفتے میں ایک مرتبہ آتا ہے۔ کعب نے (اس بات کی تصدیق کے لئے) تورات پڑھی اور (اس کے بعد) کہا کہ رسول اللہؐ نے سچ کہا ہے حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ (اس کے بعد پھر) میں حضرت عبداللہ بن سلام سے ملا اور ان سے کعب سے اپنی ملاقات کا تذکرہ کیا اور جمعے کے بارے میں کعب سے میں نے جو حدیث بیان کی تھی وہ بھی بتائی پھر میں نے عبداللہ ابن سلام سے یہ بھی کہا کہ کعب کہتے تھے کہ یہ دن سال میں ایک مرتبہ آتا ہے۔ حضرت عبداللہ ابن سلام نے فرمایا کہ کعب نے غلط کہا۔ پھر میں نے کہا کہ لیکن کعب نے بعد میں تورات پڑھی اور کہا کہ (رسول اللہؐ کا کہنا ٹھیک ہی ہے کہ) یہ ساعت ہر جمعہ کے روز آتی ہے۔ عبداللہ ابن سلام نے فرمایا کہ کعب نے یہ سچ کہا۔ اور پھر کہنے لگے کہ میں جانتا ہوں کہ وہ کونسی ساعت ہے؟ حضرت ابوہریرہ ؐ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کہ پھر مجھ کو بتلائیے اور بخل سے کام نہ لیجئے۔ حضرت عبداللہ ابن سلام نے فرمایا کہ وہ جمعہ کے دن کی آخری گھڑی میں ہے۔ میں نے کہا کہ وہ ساعت جمعہ کے دن کی آخری گھڑی کیونکر ہوسکتی ہے جب کہ رسول اللہ ؐ کا یہ ارشاد ہے کہ جو بندہ مومن اس ساعت کو پائے اور وہ اس میں نماز پڑھتا ہوا ہو؟ اور آپ کہہ رہے ہیں کہ وہ ساعت جمعہ کے دن کی آخری گھڑی ہے اس وقت تو نماز نہیں پڑھی جاتی کیونکہ مکروہ ہے؟ حضرت عبداللہ ابن سلام نے فرمایا (یہ تو صحیح ہے لیکن) کہا یہ رسول اللہ ؐ کا ارشاد نہیں ہے؟ کہ جو آدمی نماز کی انتظار میں اپنی جگہ بیٹھا رہے تو وہ حکماً ) نماز ہی کے حکم میں ہے یہاں تک کہ وہ حقیقتاً نماز پڑھے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں۔ کہ میں نے (یہ سن کر کہا کہ ہاں! آپ ؐ نے یہ فرمایا ہے۔ حضرت عبداللہ بن سلام نے فرمایا۔ بس نماز سے مراد نماز کا انتظار کرنا ہے۔ (اور ان کے آخری حصے میں نماز کے انتظار میں بیٹھنا ممنوع نہیں ہے اس وقت اگر کوئی دعا مانگے تو وہ قبول ہوگی) مالک، سنن ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور امام احمد نے بھی یہ روایت صدق کعب تک نقل کی ہے۔ حضرت انس راوی ہیں کہ سر تاج دو عالم ؐ نے فرمایا جمعے کے دن کی اس ساعت کو کہ جس میں قبولیت دعا کی امید ہے عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک تلاش کرو۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم ؐ کی سنتوں پر عمل کرنے اور جو لوگ سنتوں کو پھیلانے کا عظیم کام کر رہے ہیں ان کے ساتھ تعاون کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
کوئی تبصرے نہیں