اُتّے باجا تَلّے شیر

 


چکوال(خبر نگار) مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں اور حلقہ پی پی 20 کی عوام میں یہ تاثر زور پکڑتا جارہا ہے کہ قومی اسمبلی کا ووٹ ایاز امیر اور صوبائی اسمبلی کا ووٹ حیدر سلطان کا ہے، گوکہ مسلم لیگ(ن) کی لابنگ کرنے والے کارکنان اس بات کا برملا اظہار نہیں کرتے اور اس معاملے میں احتیاط برت رہے ہیں مگر اندرون خانہ اور حلقے کے ووٹرز، سپورٹرز میں یہ تاثر واضح طور پر نظر آرہا ہے۔ مسلم لیگ(ن) کی لابنگ کرنے والے اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ حلقے کی عوام پی پی 20 پر تو حیدر سلطان کو ووٹ دینا چاہتے ہیں مگر قومی اسمبلی کی سیٹ پر مسلم لیگ(ن) کیلئے عوامی رائے ففٹی ففٹی ہے۔ دوسری طرف سوشل میڈیا پر انتخابی مہم کے دوران سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ مسلم لیگی امیدوار عوامی اجتماعات میں اپنی سابقہ کارکردگی پیش کرنے کے بجائے نواز شریف کے ایٹمی پروگراموں اور قصے کہانیوں پر ہی انحصار کرتے نظر آرہے ہیں، اپنی پرانی کارکردگی کے ساتھ ن لیگ اداروں کی کارکردگی پر بھی تکیہ کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب پی ٹی آئی کے حمایتی اپنے ساتھ کھڑا ہونے والے ہر بندے کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں اور نتائج کے بارے زیادہ پرامید نہیں کیونکہ انھیں دھاندلی کا یقین ہے، پی ٹی آئی کے ووٹرز اور سپورٹرز گلی، نالی، خوشی غمی میں شرکت سے بالاتر ہوکر ایک ہی نظریہ رکھتے ہیں کہ آنے والا حکمران ملک پاکستان کیلئے بہتر اور مخلص ہو، انہیں اپنے امیدواروں سے زیادہ توقعات نہیں اور نہ ہی ان کے انتخابی نشانات سے کوئی غرض نہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ آمدہ الیکشن میں پی پی 20 کے امیدوار چوہدری حیدر سلطان این اے 58 کی سیٹ نکالنے میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.