پاکستان کا ایران کو بھرپور جواب!!!

 


محمد اکرم چوہدری

ایران کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا بہت شدید ردعمل آیا ہے اور پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور  ایرانی سفیر کو ملک بدر کرنیکا اعلان کیا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ ایران کو ایک برادر اسلامی ملک کے طور پر دیکھا ہے، مختلف معاملات میں ہمیشہ ایران کی ناصرف حمایت کی ہے بلکہ بہتر تعلقات کے لیے بھی ہمیشہ لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔ مختلف معاملات میں نرمی بھی دکھائی ہے جب کہ پاکستان ایران کے ساتھ صرف سفارتی ہی نہیں تجارتی تعلقات کو بھی بہتر بنانے کا خواہش مند رہا ہے۔ اس کے باوجود ایرن نے یک طرفہ طور پر کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کی خود مختاری کو چیلنج کر دیا ہے۔ پاکستان کا دہشت گردی کے حوالے ہمیشہ بہت واضح اور اصولی موقف رہا ہے، پاکستان نے دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی کا کردار ادا کرتے ہوئے ستر ہزار سے زائد قیمتی جانوں کی قربانی دی ہے اور کھربوں ڈالرز کا نقصان بھی برداشت کیا ہے۔ پاکستان نے سفارتی سطح پر ایران کو بھر پور انداز میں جواب دیا ہے اور فوری طور پر اس سے بہتر جواب بنتا نہیں لیکن پاکستان کو اگر اس سے بھی سخت قدم اٹھانا پڑے تو اس سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔ ایران کا یہ عمل اقوام متحدہ چارٹر اور عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ کوئی بھی ملک ہو پاکستان ایسی کارروائی پر کیسے خاموش رہ سکتا ہے۔ یہ عمل ایک عام پاکستانی کے لیے بھی ناقابل قبول ہے۔ ایران نے بنیاد بنائی ہے کہ بلوچستان میں جیش العدل نامی تنظیم کے دو ٹھکانے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے ہیں۔ پاکستان کی فضائی حدود میں ایرانی حملے کے نتیجے میں دو معصوم بچے جاں بحق اور تین بچیاں زخمی ہوئی ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کے مطابق ایران کے اقدام کا کوئی جواز نہیں ہے، پاکستان اس غیر قانونی اقدام کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، نتائج کی ذمہ داری پوری طرح ایران پر عائد ہوگی، ہم نے یہ پیغام ایرانی حکومت تک پہنچا دیا ہے۔ پاکستان کے لیے ایرانی سفیر جو کہ اس وقت تہران میں موجود ہیں انہیں ایران سے فی الحال واپس نہ آنے کا کہہ دیا ہے۔ ایران کے ساتھ تمام اعلیٰ سطح کے دوروں اور آنے والے دنوں میں پاکستان اور ایران کے درمیان جاری یا طے شدہ دورے بھی معطل کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔یہ بھی اطلاعات ہیں کہ  دہشتگرد تنظیم جیش العدل سے منسوب سوشل میڈیا اکاؤنٹس ایرانی پاسدران انقلاب فورس اور ایرانی انٹیلی جنس خود آپریٹ کر رہی ہیں۔حملے کے فوری بعد ایران کی پاسدران انقلاب فورس نے جواز کیلئے جیش العدل سے منسوب واٹس ایپ پیغام جاری کیا۔ کیا یہ حقیقت نہیں کہ بی ایل اے اور بی ایل ایف کے کیمپ ایران میں موجود ہیں اور یہ دونوں تنظیمیں پاکستان کو کمزور کرنے اور امن و امان کو خراب کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ان دونوں تنظیموں کے پیچھے بھارت ہے اور بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو بھی ایران سے آپریٹ کرتا رہا ہے۔ پاکستان نے ان معلومات کے باوجود انتہائی قدم نہیں اٹھایا۔ بھارت افغانستان کے ذریعے بھی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہے اور ایران کے ذریعے بھی وہی کام ہوتا ہے۔ کیا ایسی کارروائیوں کے بعد خطے میں امن قائم رہ پائے گا۔ اگر کوئی بھی ملک ایک مخصوص حد سے تجاوز کرتا ہے تو پھر پاکستان اسے بھرپور اور منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور اہلیت و صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان ابھی نندن کے طیارے کو گرا کر براہ راست بھارت کو بھی یہ پیغام دے چکا ہے اور دنیا پر بھی واضح کر چکا ہے اس کے باوجود اگر ایران نے غلطی کی ہے تو پھر اسے تباہ کن نتائج کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔

گذشتہ دنوں میری ایرانی سفیر سے ہونے والی طویل ملاقات میں دونوں ملکوں کے مابین سفارتی و تجارتی تعلقات سمیت خطے کی سیاست، پاکستان اور ایران کے مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی، اس ملاقات میں جہاں ایران کو درپیش مشکلات کا ذکر ہوا وہاں پاکستان کے اندرونی معاملات پر بھی بات چیت ہوئی۔ ایرانی سفیر نے بتایا کہ ان کے ملک میں شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، مذہب کے ساتھ ساتھ اردو اور فارسی زبان سے محبت دونوں ملکوں کے شہریوں کو جوڑتی ہے۔ یہاں سے کوئی ایران جائے یا کوئی ایرانی شہری پاکستان آئے تو اسے اجنبیت کا احساس نہیں ہوتا۔ ایرانی سفیر پاکستانیوں کی مہمان نوازی، ایرانیوں کے لیے قدر کے جذبات اور بے لوث محبت کی بہت تعریف کر رہے تھے۔ ملاقات میں یہ بات بھی ہوئی کہ دونوں ممالک کو متحد ہو کر دشمنوں کا مقابلہ کرنا چاہیے، بالخصوص فلسطین کی صورت حال پر بہت کھل کر بات چیت ہوئی۔ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر میں نے پہلے بھی لکھا تھا کہ ہمارے حکمرانوں کو ملکی مفاد میں فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہمیں توانائی بحران کا سامنا ہے تو پھر ہمیں اس بحران سے نکلنے کے لیے دنیا کو قائل کرتے ہوئے اپنے حصے کا کام تو مکمل کرنا چاہیے ۔ پاکستان چونکہ توانائی کے معاملے میں بہت مشکل دور سے گذر رہا ہے تو پھر ہمیں اپنے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات بھی اٹھانا ہوں گے۔ ایرانی سفیر نے پاکستان کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا بھی اظہار کیا اس ملاقات کو چند روز ہی گذرے ہیں کہ ایران کی طرف سے ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ یہ صورت حال بہت تکلیف دہ ہے۔ ایک طرف پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی ہے، دوسری طرف بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا رہتا ہے۔ ان حالات میں ایران کی طرف سے یہ کارروائی یقینا افسوسناک ہے۔ میں نے پہلے بھی لکھا تھا کہ دنیا ایک اور عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اسرائیل نے جو کچھ فلسطین میں کر دیا ہے اور جو کچھ عالمی طاقتیں مسلم دنیا کے ساتھ کر رہی ہیں اس کا نتیجہ بہت خوفناک ہو سکتا ہے۔ بہرحال ایران کے اس عمل کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ 

ایران کی طرف سے عراق اور شام پر میزائل حملوں میں بھی چار افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے مطابق عراق کے علاقے کردستان میں قائم اسرائیل کے انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر پر بیلسٹک میزائل داغے ہیں جب کہ شام کے شمالی علاقے میں داعش کے ٹھکانوں پر بھی حملے کیے گئے ہیں۔ ایران مخالف دہشتگرد گروپوں اور انٹیلی جنس سینٹرز کو تباہ کرنے کے لیے بیلسٹک میزائلوں کا استعمال کیا گیا ہے۔ عراق کی حکومت نے بھی ایران کی کارروائی کو جارحیت قرار دیتے ہوئے اس کارروائی کی سخت مذمت کی ہے۔ کیونکہ ایران نے رہائشی علاقے میں حملے کیے اور اس کارروائی میں عام شہری مارے گئے۔ عراقی حکومت نے کہا ہے ایران کے اس حملے پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں شکایت سمیت مختلف آپشنز پر غور کررہے ہیں۔

ایک طرف حوثی باغی، ایک طرف حوثی باغی اور امریکہ کے شدید معاملات، ایک طرف اسرائیل فلسطین جنگ، ایک طرف ایران کی جارحیت، ایک طرف افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں کی کارروائیاں جاری ہیں۔ یہ سب حالات کسی بڑی جنگ کا پیش خیمہ ہیں۔ یہ معاملات اتنی آسانی سے حل ہونے والے نہیں ہیں۔ عالمی طاقتوں کو شاید ایک اور جنگ کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔ اگر ایک نئی جنگ چھڑتی ہے تو دنیا کے کئی ممالک اس کی لپیٹ میںآئیں گے اور اب کی بار لگنے والی آگ بہت کچھ جلا کر راکھ کرے گی۔

آخر میں نوشی گیلانی کا کلام

تری خوشبو نہیں ملتی‘ ترا لہجہ نہیں ملتا

ہمیں تو شہر میں کوئی ترے جیسا نہیں ملتا

یہ کیسی دھند میں ہم تم سفر آغاز کر بیٹھے

تمہیں آنکھیں نہیں ملتیں ہمیں چہرہ نہیں ملتا

ہر ایک تدبیر اپنی رائیگاں ٹھہری محبت میں

کسی بھی خواب کو تعبیر کا رستہ نہیں ملتا

بھلا اس کے دکھوں کی رات کا کوئی مداوا ہے

وہ ماں جس کو کبھی کھویا ہوا بچہ نہیں ملتا

زمانے کو قرینے سے وہ اپنے ساتھ رکھتا ہے

مگر میرے لئے اس کو کوئی لمحہ نہیں ملتا

مسافت میں دعائے ابر ان کا ساتھ دیتی ہے

جنہیں صحرا کے دامن میں کوئی دریا نہیں ملتا

جہاں ظلمت رگوں میں اپنے پنجے گاڑ دیتی ہے

اسی تاریک رستے پر دیا جلتا نہیں ملتا

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.