نگراں وزیراعظم سے ایک ملاقات
محمد عرفان صدیقی
دو تین چیک پوسٹوں اور خوبصورت راہداریوں سے ہوتے ہوئے میں وزیر اعظم ہائوس میں داخل ہوچکا تھا،وزیر اعظم ہائوس آنے کا یہ میرا پہلا اتفاق تھا لیکن یہاں کی خاص بات یہ تھی موجودہ نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ جو خود ایک سادگی پسند شخصیت کے مالک ہیں ان کے احکامات کے سبب ہی وزیر اعظم ہائوس سے وہ گہما گہمی اوردکھاوٹ ختم ہوچکی ہے جو ماضی میں یہاں کروڑوں روپے کے اخراجات کرکے کی جاتی تھی ، گاڑی سے اترتے ہی پروٹوکول آفیسر احترام کے ساتھ انتظار گاہ تک چھوڑنے آئے جہاں بسکٹس اور کافی سے تواضع کی گئی،وزیر اعظم کسی اور میٹنگ میں مصروف تھے لہذا میرے پاس وقت تھا میں نے اس انتظار گاہ کا مشاہد ہ شروع کیا ، انتظار گاہ کیا تھی یہ بھی ایک خوبصورت کمرہ تھا اور یہاں بھی وزیر اعظم بعض اوقات مہمانوں سے ملاقاتیں کرتے ہونگے یہی وجہ تھی کمرے کے درمیان میں ایک بڑی سرکاری کرسی موجود تھی اور دونوں طرف مہمانوں کے لیے آرام دہ کرسیاں تھیں ، کافی پیتے ہوئے مجھے کپ سے کچھ انسیت محسوس ہوئی یا دیکھا بھالا لگا تو میں نے کپ کے نیچے موجود پرچ کو پلٹ کر دیکھا تو خوشی ہوئی کہ یہ کپ جاپان کی عالمی شہرت یافتہ کمپنی نوری تاکے کا تیار کردہ تھا جو دنیا بھر کے صدور اور وزرائے اعظم ہائوس کے لیے ڈنر سیٹ اور ٹی و کافی سیٹ تیار کرتی ہے ، ماضی میں نوری تاکے نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا لیکن ہمارے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ابھی تک ون ونڈو آپریشن نہ ہونے کے سبب ان کی درخواست بھی سرکاری فائلوں میں کہیں گم ہوچکی ہوگی ، اسی دوران وزیر اعظم کے اے ڈی سی جناب میجر عمران انتظار گاہ میں داخل ہوئے ان کے ساتھ کچھ اور افسران بھی تھے اور مجھے بتایا گیا کہ وزیر اعظم صاحب آپ سے ملاقات کے منتظر ہیں آپ تشریف لے چلیں ، لہذا میں وزیر اعظم کی ٹیم کے ہمراہ ملاقات کے لیے چل پڑا ،چند لمحوں بعد میں وزیر اعظم صاحب کے کمرے میں داخل ہوچکا تھا ایک اور انتہائی خوبصورت سجاوٹ والےکمرے کے درمیان میں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑنے کھڑے ہوکر مجھے خوش آمدید کہا اور اپنے دائیں طرف موجود کرسی پر بیٹھنے کی دعو ت دی ،بات چیت کا آغاز ہوا ، میں نے وزیر اعظم کو بلوچستان سے تعلق ہونے اور نگراں وزیر اعظم تعینات ہونے پر مبارکباد پیش کی ،میں نے وزیر اعظم کو بتایا کہ جس طرح وہ اعتماد کے ساتھ عالمی لیڈروں سے ملاقاتیں کرتے ہیں ، جس طرح وہ پاکستانی طلبا و طالبات کے سخت سوالوں کا مدلل طریقے سے جواب دیتے ہیں اس سے نہ صرف ان کی عوام میں ساکھ اور مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے وہیں بلوچستان کا بھی مثبت امیج پوری دنیا کے سامنے آیا ہے ، میں نے الیکشن کے حوالے سے وزیر اعظم سے سوال کیا کہ الیکشن وقت پر ہوجائیں گے جس پر انھوں نے جواب دیا کہ بالکل اب سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کسی کو کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے کہ الیکشن کسی بھی وجہ سے ملتوی ہوسکیں گے، لہذا تمام سیاسی جماعتوں کو اب الیکشن کی تیاریاں کرنا چاہیے، بلوچستان کی ترقی کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا ان کی حکومت اپنے محدود اختیارات کے باوجود کوشش کررہی ہے کہ بلوچستان کے عوام کو سیاسی دھارے میں لایا جائے وہاں مکمل امن و امان قائم ہو اور وہاں کے عوام کو انتخابی سیاست میں شامل کیا جاسکے امید ہے وہاں کے عوام عام انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے اور اہل قیادت کو پارلیمنٹ میں بھیجیںگے ،پاکستان کی معاشی ترقی کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے ایک بار پھر معاشی ترقی کی جانب سفر شروع کردیا ہے اسٹاک مارکیٹ بہتری کی جانب گامزن ہے برآمدات بہتر ہورہی ہیں درآمدات میں کمی آرہی ہے جبکہ ڈالر کے مقابلے میں روپیہ بھی بہتر ہورہا ہے ،میرے جاپان کے تعلق کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ جاپان ہمارا بہترین دوست ملک ہے ہم دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں حال ہی میں ہم نے جاپان میں مقیم ایک پاکستانی کو ایمبیسڈر ایٹ لارج مقرر کیا ہے تاکہ جاپان سے سرمایہ کاری پاکستان آسکے ، کراچی سمیت کئی شہروں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو درپیش مشکلات کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو درپیش مشکلات کے خاتمے کیلئے ہم نے ایس آئی ایف سی ادارہ قائم کیا ہے امید ہے کہ مستقبل میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنے سرمایہ کے تحفظ کے حوالے سے کوئی مشکلات پیدا نہیں ہونگی ،ملاقات کے آخر میں ، میں نے اپنی پانچ کتابوں کا سیٹ وزیر اعظم کو پیش کیا جس کی تصاویر بھی بنوائی گئیں ، ملاقات کے بعد مجھے یقین ہوچکا تھا کہ انوار الحق کاکڑ کی شخصیت پر وزیر اعظم کے عہدے نے کوئی اثر نہیں ڈالا ہے وہ پہلے بھی پر اعتماد، سادگی پسند اور اچھے اخلاق کے مالک تھے جو آج بھی ان کی شخصیت کا خاصہ ہے جبکہ ملک میں عام انتخابات کو طول دینے میں نہ ان کو دلچسپی ہے اور نہ ہی کوئی خواہش۔
کوئی تبصرے نہیں