ایاز امیر اور میجر(ر)طاہر کے درمیان 22 سال بعد دوسری بار پنجہ آزمائی
ایاز امیر اور میجر(ر)طاہر کے درمیان 22 سال بعد دوسری بار پنجہ آزمائی
عبدالغفور منہاس
حلقہ NA-58میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی فضاءبن چکی ہے اور مذکورہ حلقے میں دونوں پارٹیوں کی طرف سے جوش اور ولولہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کی طرف سے میجر(ر) طاہر اقبال اور پی ٹی آئی کی طرف سے چوہدری ایاز امیر امیدوار نامزد کیے گئے تھے ،چوہدری ایاز امیر انتخابی نشان بلا کی واپسی کی بعد آزاد حیثیت سے میدان میں رہ گئے تاہم انہیں پی ٹی آئی کے قائدین اور تمام ورکرز کی حمایت حاصل ہے۔ پیپلزپارٹی کی طرف سے سردار ذوالفقار علی خان دلہہ امیدوار ہیں جو گزشتہ 2018ءکے الیکشن میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ایم این اے منتخب ہوئے تھے۔ میجر(ر) طاہر اقبال تیسری مرتبہ ایم این اے کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں اور چوہدری ایاز امیر کے ساتھ ان کا دوسری بار مقابلہ ہو رہا ہے۔میجر(ر) طاہر اقبال نے پہلا الیکشن 2002ءمیںمسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر لڑا تھا اور انہوںنے 72331ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس وقت ان کے مدمقابل ایاز امیر نے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیا تھا اور وہ 70080ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔اس طرح میجر(ر) طاہر اقبال اور ایاز امیر کے درمیان 2002ءمیں جو الیکشن لڑا گیا اس میں میجر(ر) طاہر اقبال نے کامیابی حاصل کی تھی۔ بعد ازاں 2008ءکے الیکشن میں چوہدری ایاز امیر مسلم لیگ ن کے امیدوار نامزد ہوئے ،مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر یہ ان کا دوسرا الیکشن تھا۔ انہوں نے 125437ریکارڈ ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ مسلم لیگ ق کے سردار نواب خان91255ووٹ لے کر ناکام رہے تھے۔2013ءمیں میجر(ر) طاہر اقبال مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر امیدوار بن کر سامنے آئے اور انہوں نے 129159ووٹ حاصل کیے اور کامیاب رہے ان کے مقابلے میں سردار غلام عباس نے آزاد امیدوار کے طور پر 100100ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ راجہ یاسر سرفراز47546ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے۔8فروری کو ہونے والے الیکشن میں 22سال بعد دوبارہ میجر(ر) طاہر اقبال اور چوہدری ایاز امیر کے درمیان پنجہ آزمائی ہو رہی ہے اور دونوںامیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہے۔ اب کی بار سردارغلام عباس خان کی سپورٹ بھی میجر(ر) طاہر اقبال کے ساتھ ہے جبکہ پی ٹی آئی اور دیگر مسلم لیگ ن مخالف و اینٹی سردار ووٹ بینک کی سپورٹ چوہدری ایاز امیر کے ساتھ ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ 8فروری کی شام دونوں امیدواروں میں سے کامیابی کا قرعہ کس کے نام نکلتا ہے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ حلقہ این اے58ضلع چکوال کے تمام6قومی و صوبائی حلقوں میں سے ایسا حلقہ بن چکا ہے جہاں پر الیکشن انتہائی حساس ہوگا کیونکہ ن اور جنون مکمل فام کے ساتھ آمنے سامنے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں