ویلڈن ڈھڈیال نیوز
ویلڈن ڈھڈیال نیوز
یہ 2006ء کی بات ہے۔ مجھے صحافت شروع کیے چند ماہ ہوئے تھے۔ یہ چکوال میں مقامی اخبارات کے عروج کا زمانہ تھا اور کسی کو شائبہ تک نہ تھا کہ آئندہ سالوں میں آن لائن دنیا میں کیا ہونے جا رہا ہے۔ ٹی وی چینل دھڑا دھڑ کھل رہے تھے اور دنیا بھر میں ویب سائٹس پر ٹریفک بڑھ چکی تھی۔ پاکستان میں عام طور پر مگر چکوال میں خاص طور پر مقامی اخبارات کو ہی اہمیت دی جاتی تھی۔ آج کے بہت سے مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم جیسے انسٹا گرام اور واٹس ایپ بھی نہ تھے۔ ایسے ماحول میں ایک لوکل نیوز ویب سائٹ کا شروع ہونا اور باقاعدگی سے اپ ڈیٹ ہونا بہت بڑی اور اہم پیش رفت تھی۔ یہ گھاٹے کا سودا تھا۔
ریاض بٹ نے یہ گھاٹے کا سودا کر لیا اور ڈھڈیال نیوز کی ابتداء تھی۔ چکوال کے سینئر صحافی یونس اعوان مرحوم تب لگ بھگ بائیس سال سے صحافت کر رہے تھے اور چکوال سے اپنے دو مقامی اخبارات ہفت روزہ چکوال پوائنٹ اور ہفت روزہ آثار باقاعدگی سے شائع کرتے تھے۔ ریاض بٹ ان کے قریبی دوست تھے۔ وہ ڈھڈیال سے روزنامہ خبریں اسلام آباد کے نمائندہ بھی تھے۔ ریاض بٹ نے 23 مارچ 2006ء کو ڈھڈیال نیوز ڈاٹ کام کا آغاز کر دیا۔
یہ آسان کام نہ تھا خاص طور پر خبریں ٹائپ کر کے ویب سائٹ پر پوسٹ کرنا خاصا دشوار کام تھا۔ اینڈرائیڈ موبائل تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھے۔ ویب سائٹس، یو ٹیوب اور فیس بک وغیرہ بھی لوگ صرف کمپیوٹر سکرین پر دیکھ سکتے تھے۔ روزانہ خبریں ویب سائٹ پر لگانا ایک دشوار کام تھا مگر حسن اتفاق کہ ریاض بٹ کو ڈھڈیال سے تعلق رکھنے والے سعید احمد خان کا ساتھ میسر آ گیا۔ سعید احمد خان نے جس لگن ، مہارت اور محنت سے ڈھڈیال نیوز کے تکنیکی شعبہ کو سنبھالا وہ بے حد قابل تعریف ہے۔
ریاض بٹ صحافت کا تو وسیع تجربہ رکھتے تھے مگر ویب سائٹ چلانا ظاہر ہے ان کے بس کی بات نہ تھی۔ سعید احمد خان اور ریاض بٹ گویا ایک اور ایک گیارہ ہو گئے۔ شاید پہلے دو سال میں ہفتے میں دو بار اپنے ہفت روزہ چکوال پوائنٹ کے دفتر سے اخبارات کے لیے ان پیج میں ٹائپ ہونے والی خبریں یو ایس بی میں ڈال کر لاتا اور ڈھڈیال چوک میں واقع ڈھڈیال نیوز کے دفتر دے کر جاتا تھا۔ ڈھڈیال نیوز کی انتظامیہ نے ڈیجیٹل کیمرے لیے اور علاقے بھر کی مختلف تقاریب ، شخصیات اور دیگر سر گرمیوں کی تصاویر بھی قارئین تک پہنچنے لگیں۔
ڈھڈیال نیوز چل پڑی اور یوں چلی کہ اس کا مدمقابل آج تک بھی کوئی نہیں ہے۔ ہر روز بے شمار قاری ڈھڈیال نیوز ڈاٹ کام کا وزٹ کرنے لگے۔ دیار غیر میں مقیم پاکستانی خصوصاً چکوالیے تو اس کے اپ ڈیٹ ہونے کا وقت کا انتظار کرتے۔ بیرون ملک لوگوں کے لیے مقامی خبریں ایک نعمت جیسی تھیں۔ ڈھڈیال نیوز نے انھیں دیار غیر میں اپنی مٹی سے جوڑے رکھا۔ یہ بہت اہم اور بڑا کام تھا جو ڈھڈیال نیوز کی ٹیم سالہا سال سے تسلسل کے ساتھ کرتی رہی ہے۔ یہ کام کچھ آسان اس وقت ہوا جب اینڈرائیڈ موبائل فون عام ہوئے، ٹائپنگ آسان بنی اور واٹس ایپ بھی عام ہو گیا۔
نئی ڈیوائسسز کے آنے سے خبروں کا کام کچھ آسان ہو گیا مگر یہ آسان پھر بھی نہیں ہے۔ ہمہ وقت اپنے قارئین کو باخبر رکھنا بہت مشکل کام ہے مگر ڈھڈیال نیوز کی ٹیم اس ذمہ داری کو بھرپور طریقے سے نبھا رہی ہے۔ ہزاروں لوگوں تک ہمہ وقت قومی و مقامی خبریں پہنچ رہی ہیں۔ آج ڈھڈیال نیوز کو اٹھارہ سال کا ایک بالغ ادارہ بن چکا ہے اور پوری ذمہ داری سے اپنا فریضہ سرانجام دے رہا ہے۔ یہ اب چکوال کا سب سے معتبر اور مستند صحافتی پلیٹ فارم سمجھا جاتا ہے۔ ڈھڈیال نیوز کو سالگرہ مبارک ،ویلڈن ڈھڈیال نیوز ۔
Chakwal Notes by Ali khan
23-03-2024
کوئی تبصرے نہیں