اب تک مہاجرین کے کلیم کا سلسلہ جاری ہے،محمدخان تترال
چکوال(پ ر) پاکستان مسلم لیگ (ق) چکوال کے ضلعی راہنما محمدخان تترال نے اپنے ایک خصوصی بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کو بنے 74ء برس بیت چکے ہیں لیکن انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اب تک مہاجرین کے کلیم کا سلسلہ جاری ہے۔ میرے شہر چکوال میں کئی سالوں سے قبضہ مافیا کے لوگ کلیموں کی مد میں کاغذ کے جعلی ٹکڑے اٹھائے گھوم رہے ہیں۔ہمارے ایک دوست ایوب قریشی جو اب اس دنیامیں نہیں رہے ہمیشہ اِسی کام میں مصروف رہے کہ فلاں کے پاس اصل کلیم ہیں اورفلاں کے پاس جعلی۔ یہ بات ہمیشہ یاد رکھی جائے گی کہ جب تک چکوال کی سرزمین پر جنرل مجید ملک مرحوم ایم این اے اور چوہدری لیاقت مرحوم ایم پی اے رہے اور کچھ عرصہ ایاز امیرایم این اے رہے اُس وقت تک کسی لینڈمافیا کی جرات نہ ہوسکی کہ اس سرزمین کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی دیکھیں۔لیکن صد افسوس کہ پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے اور ایم پی اے کی غفلت اورنااہلی کی وجہ سے قبضہ گروپ نے چکوال میں دوبارہ اپنے قدم جمائے۔ شہرکے مقامی لوگوں سے انتہائی معذرت کرتاہوں کہ یہ شہربیوقوفوں کی سرزمین نہیں تو اور کیا ہے، ایک آدمی بھیرہ یا خانیوال سے یہاں آکر ڈپٹی کمشنر آفس کا کلاس فور کا ملازم بھرتی ہوتا ہے اور پھرڈپٹی کمشنر کا ڈرائیوربن جاتا ہے اورآج اُسی کا بیٹاچکوال کا سب سے بڑا لینڈمافیا ہے۔ محکمہ مال، انتظامیہ و پولیس پہ اتنی گرفت مقامی ایم این اے اورایم پی اے کی نہیں جتنی کہ امجدطوطی نامی شخص کی ہے۔ خداجانے اِن کے پاس کون سی جادو کی چھڑی ہے کہ چکوال میں ایک دستگیری انتقال درج ہوتا ہے اور سینکڑوں کنال زمین وہ اپنے قبضہ میں کرلیتا ہے۔یہ بھی یاد رہے کہ موجودہ ڈپٹی کمشنر نے تسلیم کیا ہے کہ یہ دستگیری انتقال جعلی اورسراسرغلط درج ہوا ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ اگر یہ جعلی درج ہوا ہے تو ڈپٹی کمشنراس انتقال کو خارج کرنے کے فی الفور احکامات جاری کرکے قرین انصاف کے تقاضے پورے کریں۔ مقامی لوگ انصاف کے حصول کیلئے عدالتوں کے چکر لگالگا کر تھک چکے ہیں لیکن کوئی پرسان حال نہیں، چکوال کے معروف جرنلسٹ خواجہ بابر سلیم بھی اِس گروپ کے ڈسے ہوئے ہیں اور اب تک انصاف کے خواہاں ہیں۔ یہ سلسلہ یہاں تک ختم نہیں ہوا اور اب چکوال میں ایک اوربوبی نامی قبضہ مافیا نے ڈیرے ڈال لیے ہیں۔موجودہ ڈپٹی کمشنر نے اے ڈی سی جی اور اے ڈی سی آر چکوال سے دو سو اٹھہتر کنال زمین کی پروپوزل مانگ لی ہے جس میں چکوال کا مشہور شفیع کاکٹہرا بھی شامل ہے۔اب سوال یہ بنتا ہے کہ اگر شفیع کا کٹہرا صوبائی حکومت کی ملکیت ہے تو حکومت وقت جس کو انتہائی معاشی بحران کا سامنا ہے چاہیے کہ یہ اراضی اپنی تحویل میں لے کر اس جگہ کا کرایہ خودوصول کرے نہ کہ کوئی قبضہ مافیاجعلی کلیم کرکے جگہ ہتھیانے کی کوشش کرے۔ کیا موجودہ ڈپٹی کمشنر قراۃالعین ملک بھی سابقہ ڈپٹی کمشنر عبدالستاررسانی مرحوم کی طرح اپنے ہاتھ رنگ کے یہاں سے جانا چاہتی ہیں۔میں اس ضمن میں مقامی ایم این اے میجرطاہرقبال اور ممبرصوبائی اسمبلی سلطان حیدر سے مطالبہ کرتا ہوں کے آپ ایک اچھے اور مخلص عوامی نمائندے ہونے کے ناطے یہ معاملہ صوبائی حکومت کے ایوانوں تک پہنچائیں تاکہ صوبائی حکومت فوری ایکشن لے کر یہ اراضی اپنی تحویل میں لے اور دکانداروں سے خود کرایہ وصول کرے۔ اوران تمام جعلی کلیموں اور قبضہ مافیا کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ آئندہ کوئی قبضہ مافیا چکوال کار خ نہ کرسکے۔ میونسپل کمیٹی چکوال کو بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہے کہ جن لوگوں نے اپنی دکانوں اور مکانات کے باہر غیرقانونی تعمیرات کررکھی ہیں وہ فی الفور ختم کرائی جائیں۔
کوئی تبصرے نہیں