ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چکوال میں ڈائیلاسز کے مریضوں کی آئے روز طبیعت خراب

 


ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چکوال میں ڈائیلاسز کے مریضوں کی آئے روز طبیعت خراب، حالت غیر ہونے پر زندگی کے آخری ایام راولپنڈی میں گزارنے پر مجبور، گزشتہ ایک ماہ کے دوران 25 سے 30 مریض اپنی زندگی کی بازی ہار چکے۔


اس وقت ڈائیلاسز یونٹ میں مسائل کی جڑ وہ زہر آلودہ پانی ہے جو آر او پلانٹ کو فراہم کیا جارہا ہے۔


ہسپتال کے ڈائلاسز یونٹ میں نصب غیر مؤثر آر-او پلانٹ، زہر آلود پانی، ڈائیلاسز مشینوں میں خرابی جیسے سنگین مسائل پر ہسپتال انتظامیہ سمیت محکمہ صحت چکوال اور ضلعی انتظامیہ نے کبھی سنجیدگی سے غور ہی نہیں کیا۔


چکوال(سمندر خان سے) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چکوال میں ڈائیلاسز کے مریض موت و زندگی کی کشمکش میں ہیں، ڈائیلاسز یونٹ کو سپلائی ہونا والا زہریلا پانی مریضوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہا ہے، مریض اپنے زندگی آخری ایام راولپنڈی کے ہسپتالوں میں گزارنے پر مجبور ہوکر اپنی موت کا انتظار کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران 25 سے 30 مریض اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ ہسپتال کے اس سنجیدہ اور حساس مسئلے کو پہلے بھی متعدد بار حکام بالا کے نوٹس میں لایا گیا، مگر ہسپتال انتظامیہ سمیت محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ نے کبھی اس سنگین مسئلے پر سنجیدگی سے غور ہی نہیں کیا۔ اس وقت ڈائیلاسز یونٹ میں مسائل کی جڑ ہی وہ زہر آلود واٹر سپلائی ہے جو آر او پلانٹ کو فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس بات کا اندازہ یہاں سے لگالیں کہ گزشتہ روز ڈائیلاسز کے دوران تمام مریضوں کی طبیعت خراب ہونا شروع ہو گئی، مریضوں کو متلی، قہہ اور انکے دل خراب ہونا شروع ہو گئے تھے جس سے ہسپتال انتظامیہ نے تمام مریضوں کے ڈائیلاسز فوری طور پر روک دئیے۔ خیال رہے کہ نارمل پینے کے پانی کا ٹی ڈی ایس(TDS) لیول 50 سے 150 تک ہونا چائیے جبکہ ہسپتال سپلائی ہونے والے پانی کا آج ٹی ڈی ایس لیول چیک کیا گیا تو وہ 1200 سے بھی زائد تک کا تھا، ڈائیلاسز ٹیکنیشن اور دیگر عملے کے مطابق مریضوں کی طبیعت اس لئے بگرتی ہے جب آر او کو سپلائی ہونا والا پانی خراب ہو، اور یہ پانی تو زہر آلود ہے اور جب تک صاف اور میٹھے پانی کا متبادل ذریعہ نہیں بن جاتا یہ مسئلہ ایسے ہی رہے گا، ہسپتال انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے ہی آر او کے فلٹرز تو تبدیل کروائے مگر جب تک کینسر کی جڑ تک نا پہنچا جائے مرض کا علاج نہیں ہوتا۔ ڈائیلاسز کے مریضوں نے متعدد بار سی او ہیلتھ کو شکایات بھیجیں مگر بات پھر وہی کہ حکام اعلی نے آج تک اس سنگین مسئلے پر غور ہی نہیں کیا۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.