صحافی و سوشل میڈیا گروپس ایڈمنز کے لیئے چند ضروری گزارشات رفیق
رفیق احمد
19 فروری 2024
ایک بات ذھن نشین کر لیں کہ جھوٹے شخص کے لئے جس ذلت کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے وہ اٹل ہے۔ سچ کا جو معیار اللہ تعالیٰ نے بیان کردیا ہے وہ صحافی تو کیا ہر مسلمان کے لئے زریں اصول ہے۔
ارشاد خداوندی ھے
*’’باطل کا رنگ چڑھاکر حق کو مشتبہ نہ بناؤاور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو۔‘‘*
(سورة البقرة، آیت نمبر42)
کوئی بھی خبر لگانے سے پہلے خبر کی تصدیق کے لیئے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائیں۔جو لوگ ذاتی یا سیاسی اختلافات کی بنیاد پر خبریں گھڑتے ھیں۔ جان بوجھ کر افواہیں پھیلاتے ہیں اور کسی کی کردار کشی یا بلیک میلنگ کے لیئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ھیں وہ صحافت کے نام پہ سیاہ دھبہ ہیں۔
صحافت ملک و ملت کی خدمت اور عبادت ہے اسے جھوٹ فریب مخصوص ذاتی و سیاسی مقاصد اور بلیک میلنگ کے لیئے استعمال نہ کیا جائے۔
ایک خبر میں پانچ Ws یعنی پانچ سوالوں Who, How, What, Where, When کے جواب پہلے ہی پیرا گراف میں آ جانے چاہئیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ سب سے پہلے مندرجہ ذیل پانچ سوالوں کے جواب اول پیراگراف میں دئے جانے کے بعد دیگر تفصیلات کا ذکر ہو۔
*کیا واقعہ ہوا؟*
*کہاں ہوا؟*
*کب ہوا؟*
*اس میں کون ملوث تھا؟*
*یہ کیسے ہوا؟*
قاری کے لئے رپورٹ کو مزید دلچسپ اور آسان بنانے کے لئے مختصر جملے اور چھوٹے چھوٹے پیرا گراف استعمال کیجئے۔
تحریروں میں عام طور پیرا گراف کا خیال نہیں رکھا جاتا اور بعض اوقات پوری کی پوری رپورٹ صرف ایک پیراگراف پر مشتمل ہوتی ہے حالانکہ ایسا کرنے کی بظاہرکوئی معقول وجہ نظرنہیں آتی ۔ نیوز پورٹلز پر اس بات کا خیال نہ رکھے جانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
*خبر میں جن اہم باتوں کا خیال رکھا جانا چاہئے وہ یہ ہیں۔*
لیڈ پیرا گراف، جسے انٹرو بھی کہا جاتا ہے، میں پانچ Ws کے جواب آجانے چاہئیں۔
زبان عام فہم اورآسان ہونی چاہئے۔
جملے چھوٹے اورمختصر ہوں، ایک جملہ چھہ سے سات الفاظ سے زیادہ نہ ہو تو بہتر ہے۔
خاتمہ یا انگریزی میں فُل اِسٹاپ (۔)، سوالیہ (؟)، سکتہ یعنی کوما (،)، کولن (:) ، قوسین یا بریکٹس () واوین یعنی انورٹڈ کوما (” “) وغیرہ کا خیال رکھیں۔
جملہ مکمل ہونے کے بعد فل اسٹاپ (۔) ضرورلگائیں۔ اس سے تحریر میں ربط بھی رہتا ہے اورقاری کو بات سمجھنے میں بھی آسانی ہوتی ہے۔
جملہ جہاں ختم ہو فل اسٹاپ وہیں لگنا چاہئے نہ کہ اگلے جملے کے ساتھ۔ اردو میں یہ غلطی عام طور پر کی جارہی ہے جو اصولی طور پر بھی غلط ہے اور اگلے جملے کے ساتھ چھوٹی سی لٹکی ہوئی دم دیکھنے میں بھی بری لگتی ہے۔ جملہ ختم ہوتے ہی فل اسٹاپ لگا کر اس کے بعد اسپیس (فاصلہ) ہونا چاہئے۔
کوما ان مقامات پراستعمال ہوتا ہے جہاں جملے میں ٹھہرنا یا وقفہ دینا مقصود ہو۔
فل اسٹاپ کی طرح کوما بھی جملہ ختم ہونے کے فوراً بعد، بغیر اسپیس کے، لگایا جانا چاہئے۔ کومے کے بعد اپیس دیا جانا چاہئے
عام طور پر تحریروں میں انورٹڈ کوما (” “) استعمال کرنے کا رواج بہت کم ہے۔ جبکہ کسی کی زبان سے ادا کئے گئے یا تحریر شدہ الفاظ من و عن نقل کرتے وقت انورٹڈ کوما کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ انورٹڈ کوما کواسپیچ یا کوٹیشن مارکس بھی کہا جاتا ہے۔ انورٹڈ کوما سے پہلے کولن (:) استعمال کیا جاتا ہے۔ مثلاً ضلع کلکٹرنے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’شہر میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہورہی ہے اور حالات تیزی کے ساتھ معمول پر آرہے ہیں۔‘‘
میں ان تمام بھائیوں سے ملتمس ہوں جو صحافت کا ذوق رکھتے ہیں یا کسی بھی صحافتی تنظیم یا گروپ سے وابستہ ہیں وہ پہلے صحافت کو سیکھ لیں ایسا نہ ہو کہ ہماری غیرمیعاری صحافت کی وجہ سے معاشرے میں اصلاح کے بجائے مزید بگاڑ پیدا ہو رہا ہو۔
کوئی تبصرے نہیں