ڈسپنسر رانا ارشدنواز مرحوم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

 


(رپورٹ: عبیدانورمنہاس)

گذشتہ روز رانا ارشد نواز مرحوم کی یاد میں میانی اڈہ کے معروف نجی ہسپتال میں ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا، یاد رہے کہ 9 مارچ کو اچانک حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث وفات پانے والے محکمہ صحت پنجاب کے سنیئر ڈسپنسر رانا ارشدنواز کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ مرحوم نے پسماندگان میں ایک بیوہ، دو بیٹے، ایک بیٹی اور بےشمار اہلِ تعلق و اہلِ محبت چھوڑے ہیں۔ رانا ارشد نواز اِس دنیائے رنگ و بُو کی اُنسٹھ بہاریں دیکھ کر داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے راہئ عالمِ آخرت ہوگئے، اللہ تعالیٰ مرحوم کے لواحقین اور پسماندگان کو یہ حادثہ فاجعہ برداشت کرنے اور سہنے کی توفیق عطاء فرمائیں۔

تعزیتی ریفرنس کے شُرکاء نے مرحوم کی بے لوث، انتھک کاوشوں اور صلاحیتوں پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر علاقہ بھرکی اہم سماجی شخصیات، سول سوسائٹی اور مختلف طبقہ فکر کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی، اِس موقع پر رانا ارشدنواز کی خدمات کے اعتراف کرتے ہوئے اُنہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔ تعزیتی ریفرنس میں نظامت کے فرائض ڈاکٹر اکرام الحق نے انجام دیے، تقریب کی صدارت ڈاکٹر طارق ملک نے کی جبکہ تقریب میں مرحوم کے صاحبزادگان سمیت قریبی رشتہ داروں کو بطور مہمانانِ خصوصی مدعو کیا گیا تھا۔ تعزیتی ریفرنس میں شرکت کے لیے اُن کے بیٹے, بھائی اور عزیز و اقارب راولپنڈی اور چکوال سے خصوصی طور پر یہاں تشریف لائے۔ ریفرنس میں مرحوم کے دونوں صاحبزادے رانا فاروق ارشد اور رانا نعمان ارشد سمیت ڈاکٹر اکرام الحق، ڈاکٹر طارق محمود ملک، ڈینٹل سرجن ڈاکٹر ثاقب، نیورو سرجن ڈاکٹر طارق، ڈاکٹر مدثر لطیف، لیڈی ڈاکٹر حمیرا، پرنسپل (ر) پروفیسر اعجاز جنجوعہ، صحافی و کالم نگار عبید انور منہاس، عبدالناصر ریٹائرڈ ملازم آر ایچ سی بوچھال کلاں، لیبارٹری ٹیکنیشن ممتاز حسین، ہومیو ڈاکٹر مبشر احمد شاہد، نوید انور منہاس، رانا محمد آزاد، رانا شعیب حامد، عمر سجاد منہاس، رانا ساجد نواز، محی الدین منہاس، محترمہ رفعت سلطانہ، نویدملک، ڈسپنسر شیرعلی، ڈسپنسر لہراسب، ملک نصیر، صفدر حسین ملک، طارق بولہ، وارڈ OTA مصطفٰے، محمد امجد، اور محمد سلیمان سمیت موضعات بوچھال کلاں، دھرکنہ، میانی، جھامرہ شریف، مکھیال، سرکلاں، بولہ، کہوٹ، پہاڑخان، رنسیال، وہالی زیر اور اہلیان علاقہ ونہار کے ڈاکٹرز، پیرا میڈیکس اور عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی، مقررین نے رانا ارشد نواز مرحوم کی محکمہ صحت کے لئے بالعموم اور آر ایچ سی بوچھال کلاں اور علاقہ بھر کے عوام کے لئے بالخصوص بہترین خدمات کا اعتراف کیا اور مرحوم کی محنت، لگن اور کاوشوں کو بھرپور انداز میں سراہا جبکہ تقریب سے قبل مرحوم کے ایصالِ ثواب کیلئے قرآن خوانی بھی کی گئی۔

رانا ارشد نواز نوع بہ نوع خوبیوں اور عمدہ صفات کے حامل انسان تھے۔ حُسنِ اخلاق سے مرقع مُسکراتا چہرہ، تواضع، انکسار، سخا، انسان دوستی، مصالحت پسندی، بڑوں کا اکرام، چھوٹوں پر شفقت، مداومتِ عمل اور مسلسل محنت مرحوم کے نمایاں اوصاف تھے اِس کے علاوہ فنائیت کا غلبہ تھا جس کے تحت انہوں نے خود کو زندگی میں کبھی نمایاں نہ کیا، صبر و شکر کی تصویر تھے کبھی حرفِ شکایت زبان تک نہ آنے دیتے۔

دنیا میں جو بھی انسان آیا اُسے ایک نہ ایک دن جانا ہے، دوسرے لفظوں میں دنیا میں آنا دنیا سے جانے کی تمہید ہے۔ کوئی شخص جب دنیا سے جاتا ہے تو اُس کا نقصان ایک گھر، کنبہ یا خاندان کا ہوتا ہے مگر کچھ لوگوں کے جانے سے صرف کنبہ اور گھر ہی کا نقصان نہیں ہوتا بلکہ پورا علاقہ اس نقصان میں برابر کا شریک ہوتا ہے، رانا ارشدنواز کی بےوقت موت کی خبر سنتے ہی رورل ہیلتھ سنٹر بوچھال کلاں کے عملہ نے فوری ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ رانا ارشدنواز مرحوم کے جانے سے آر ایچ سی بوچھال کلاں یتیم ہوگیا۔

تعزیتی ریفرنس کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلام پاک سے کیا گیا، تلاوت کا شرف ننھی طالبہ مُسکان عقیل کو حاصل ہوا جب کہ نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم محترمہ نفیس بیگم نے پیش کی۔

ڈاکٹر اکرام الحق نے تعزیتی ریفرنس میں خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سچی بات تو یہ ہے کہ کوئی شخص کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو، لوگوں کا کتنا ہی ہمدرد کیوں نہ ہو، اُس کی اہمیت اور انسان دوستی کا اندازہ اُس کے جانے کے بعد ہی ہوتا ہے لیکن رانا ارشدنواز کی شخصیت اِس حوالے سے بالکل مُختلف تھی وہ اپنی زندگی میں بھی لوگوں کے دلوں میں بستے تھے، ڈاکٹر اکرام الحق نے مزید کہا کہ مرحوم کا شمار علاقہ ونہار کی اُن شخصیات میں کیا جاسکتا ہے جن کے لئے علاقہ ونہار کے ہرطبقہ ہائے فکر میں محبت و احترام کا جذبہ پایا جاتا تھا۔

محکمہ صحت پنجاب کے ریٹائرڈ اہلکار عبدالناصر نے کہا کہ رانا ارشدنواز ہمیشہ دوسروں کے لیے جیتے تھے میں نے اپنے پوری زندگی میں ایسا انسان دوست شخص نہیں دیکھا۔ میری مرحوم سے 25 سے 30 سالہ رفاقت تھی وہ نہایت ہی شفیق اور ہنس مُکھ ہونے کے ساتھ ساتھ میرا دایاں بازو تھے۔

لیبارٹری ٹیکنیشن ممتاز حسین نے کہا کہ رانا ارشدنواز ہارڈ ورکر ہونے کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے بہترین کھلاڑی بھی تھے، وہ میرے رازدان و ہمنوا تھے وہ ایک ہمدرد اور مخلص انسان تھے جن کی کمی ہمیشہ محسوس کی جاتی رہے گی۔ اُنہوں نے مزید بتایا کہ میں نے خواب میں مرحوم کو انتہائی اطمینان میں پایا وہ یقیناً اپنے رب کے حضور سرخرو ہوں گے۔

آر ایچ سی بوچھال کلاں کے سنیئر ڈسپنسر اور ہومیو ڈاکٹر مبشر احمد شاہد ایم اے، ایل ایل بی نے کہا کہ رانا ارشدنواز مرحوم نے ہمیشہ بڑے بھائی کی طرح سلوک کیا اُن کی موت میرے لئے کسی سانحے سے کم نہیں، وہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔ وہ  ہم سے بچھڑ گئے ہیں مگر ان کی یادیں کبھی نہیں بھلائی جاسکتیں۔

ملک صفدر حسین نے کہا کہ رانا ارشدنواز نے بھرپور سوشل زندگی گذاری، وہ اپنی ذات میں ایک صاف گو، محبت پرور آدمی تھے۔ ارشد تعلقات کو زندگی بھر نبھانے والا انسان تھا۔ اللہ تعالیٰ اُن کے درجات بلند فرمائیں۔

ڈینٹل سرجن ڈاکٹر ثاقب نے کہا کہ چاہے سرکاری ہسپتال ہو یا نجی ہسپتال، سب کے ساتھ ان کا تعلق تھا ہی اتنا خوبصورت کہ پورا ادارہ آج بھی انہیں مِس کرتا ہے۔ اُن کے حوالے سے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد اِس بات کی تائید ہے کہ وہ جانے کے بعد بھی نہیں گئے۔ ارشدنواز ناقابلِ فراموش شخصیت تھے، اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء کرے۔

پروفیسر اعجاز جنجوعہ پرنسپل (ر) گورنمنٹ کالج بوچھال کلاں نےاپنے عالمانہ خطاب میں موت کی ابدی حقیقتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ موت ایک بہترین واعظ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ مرحوم ہمیشہ مجھے احترام سے ملتے، آج اتنے سارے لوگ اس تعزیتی اجلاس میں شریک ہیں اور رانا ارشدنواز کی بےپناہ سرکاری و سماجی خدمات کی گواہی دے رہے ہیں جس سے بات ظاہر ہوتی ہے کہ وہ اپنے فرائض اور مشن سے محبت کرتے تھے۔

مرحوم کے برادرِخورد نویدانور منہاس نے کہا کہ مرحوم سے اہلِ علاقہ کی والہانہ محبت نہ صرف حیران کُن ہے بلکہ یہ اُن کی گراں قدر خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے، وہ بہت فرض شناس انسان تھا، تعزیتی ریفرنس کے مثالی انعقاد پر منتظمین کا بےحد ممنون و مشکور ہوں، مرحوم ارشدنواز بلاشبہ علاقہ ونہار کا بھائی اور اِس دھرتی کا بیٹا تھا۔

چکوال شہر کی معروف سماجی شخصیت اور مرحوم کے چچا رانا محمدآزاد نے شُرکاء کا تہہ دل سے شُکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم اُن لوگوں میں سے تھے جن کو احباب، اعزہ و اقارب جلد بھولیں گے، نہ بھولنا گوارا کریں گے اور یہ کوئی معمولی بات نہیں، انہوں نے بتایا کہ مرحوم ارشدنواز میں اپنے والدِ مرحوم، بھائی صاحب رانا محمد نواز کی عادات و خصوصیات رچی بسی ہوئی تھیں۔

صدرِ محفل ڈاکٹر طارق ملک نے کہا کہ یقین نہیں آتا کہ رانا ارشدنواز ہم میں نہیں رہے۔ ایسا لگتا ہے وہ زندہ ہیں اور یہیں کہیں بیٹھے یا گھومتے پھرتے ہماری آنکھوں کے سامنے اپنے مخصوص انداز میں مُسکراتے ہوئے آجائیں گے۔ وہ آخری سانسوں تک اپنے شعبے سے منسلک رہے۔ محنت اُن کی زندگی کا شعار تھا، تابعداری اور ایمانداری مرحوم کا خاص وصف تھا یقیناً ہمارا علاقہ ارشدنواز کی خدمات کا قرض ادا نہیں کرسکتا، مرحوم کی جدائی بہت تکلیف دہ ہے۔ اِس موقع پر ڈاکٹر طارق ملک نے معروف نجی ہسپتال کے شعبہ ڈسپنسری کو مرحوم سے منسوب کرنے کا اعلان کیا بعدازاں مہمانانِ خصوصی و دیگر شرکاء کی موجودگی میں رانا ارشد نواز میموریل ڈسپنسری کا فیتہ کاٹ کر افتتاح بھی کیا گیا جبکہ ڈاکٹر طارق ملک نے اپنے خطاب میں مزید اعلانات کرتے ہوئے بتایا کہ آئندہ ہرسال رانا ارشدنواز مرحوم کے یومِ وفات کے موقع پر ان شآءاللہ برسی کی تقریب کا اہتمام کیا جائے گا اور اُس موقع پر سال کے بہترین ورکر کو رانا ارشدنواز میموریل ایوارڈ برائے حُسنِ کارکردگی سے نوازا جائے گا۔

تعزیتی ریفرنس کے شُرکاء نے اِس بات کا برملا اعتراف کیا کہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے یہ مختلف اور تاریخی تقریب تھی جس میں رانا ارشدنواز سے عقیدت و محبت کا اظہار منفرد انداز میں کیا گیا۔ عموماً بڑے بڑے عہدوں پر فائز رہنے والے لوگوں کے لئے ایسی تقاریب سجائی جاتیں ہیں مگر ایک محنت کش اور عام انسان کی یاد میں لوگوں کے تاثرات نے ماحول کو رقت انگیز بنا دیا۔

اللہ تبارک و تعالیٰ رانا ارشد نواز کو اپنی آغوشِ رحمت میں جگہ عطاء فرمائیں، دارِ آخرت کی تمام سعادتیں نصیب فرمائیں اور مرحوم کے جملہ حسنات کو شرفِ قبولیت سے نوازیں، راقم اپنے باتوفیق قارئین سے رانا ارشدنواز کے لئے ایصالِ ثواب اور دعواتِ صالحہ کی درخواست کرتا ہے۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.