دوران ڈیوٹی جاں بحق ہونے والی حوا کی بیٹی سٹاف نرس کی ایک آڈیو گفتگو سامنے آ گئی

 


چکوال (عبدالغفورمنہاس) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چکوال میں دوران ڈیوٹی جاں بحق ہونے والی حوا کی بیٹی سٹاف نرس کی ایک آڈیو گفتگو سامنے آ گئی ہے ،جس میں مذکورہ نرس نے محکمہ صحت کے مقامی اعلیٰ افسر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے ،متوفیہ نرس مذکورہ افسر کی شکایت لے کر ڈی سی کے پاس بھی گئی اور وہاںپر گڑگڑا کر اپنے اوپر ہونےوالی زیادتیوں بارے آگاہ کیا۔ڈپٹی کمشنر کو یہ بھی بتایا کہ محکمہ صحت کے مقامی اعلیٰ افسر نے اسے دھمکی دی تھی کہ تم نے میرے خلاف درخواست دی ہے ،میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا اور سی ای او بننے کے بعد پہلا کام یہی کیا کہ میرے جنرل ڈیوٹی آرڈر کینسل ہو گئے جو بعد ازاں بحال ہو گئے اس کے باوجود اسے تنگ و پریشان کیا جاتا رہا ،پیر کے روز متوفیہ دوران ڈیوٹی طبیعت خراب ہونے پر ایمرجنسی پہنچ گئی جہاں پر اسے ابتدائی طبی امداد دینے کا سلسلہ شروع کیاگیا اور حوا کی بیٹی زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد منگل کے روز زندگی کی بازی ہار کر تمام دکھوں اور محکموں صحت کے اعلیٰ افسر کی زیادتیوں سے آزاد ہو کرہمیشہ کے لیے منوں مٹی تلے چلی گئی۔ متوفیہ حوا کی بیٹی کے بھائی اظہر اقبال نے تھانہ سٹی میں جو درخواست گزاری اس میں بھی محکمہ صحت کے اعلیٰ افسر کو نامزد کیا اور بتایا کہ محکمہ صحت کا مقامی اعلیٰ افسر حوا کی بیٹی سٹاف نرس کو کئی دنوں سے ذہنی طور پر پریشان کر رہا تھا ۔وقوعہ کے روز بھی اسی وجہ سے اس کی حالت خراب ہوئی جو سنبھل نہ سکی اور انتقال کر گئی۔سٹی پولیس نے مذکورہ درخواست پر ابتدائی رپٹ درج کر لی ہے ۔ادھر متوفیہ کا پوسٹ مارٹم کے بعد اجزاءفرازک لیب بھجوا دئیے گئے ہیں جس کی حتمی رپورٹ آنے کے بعد ہی صورتحال کا پتا چلایا جا سکے گا کہ متوفیہ کی موت کس چیز سے ہوئی ۔حوا کی بیٹی نے وقوعہ سے دو روز قبل اپنے ساتھی سٹاف کو بھی اس بارے آگاہ کیاتھا کہ اس کے ساتھ اعلٰی افسر اچھا برتاﺅ نہیں کر رہا اور انتقامی کاروائی کا نشانہ بنا رہا ہے۔کیونکہ متوفیہ نرس نے مذکورہ افسر کے خلاف اعلیٰ حکام کو درخواست گزاری تھی ،یہی وجہ ہے کہ مذکورہ افسر اور ڈیوٹی روسٹر انچارج ہیڈ نرس (ن) دونوں نے گٹھ جوڑ کر کے نرس عتیقہ کے خلاف انتقامی کاروائی شروع کر رکھی تھی ۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.