تحریک تحفظ ختم نبوت اور مجاہدین
راقم حاجی محمود احمد خادم ختم نبوت دوالمیال تحصیل چوآسیدن شاہ ضلع چکوال
تحریک تحفظ ختم نبوت موضع دوالمیال تحصیل چوآسیدن ضلع چکوال مسجد پنجہ مسلماناں المعروف میناروالی مسجد جوکہ سرکاری ریکارڈ محکمہ مال شجرہ آبادی 1858موضع دوالمیال احاطہ نمبر 12 اور بندوبست اراضی 1860 میں مسجد پنجہ مسلماناں کے نام سے درج ہے تعمیر اس سے بھی صدیاں پہلے جب گاؤں بنا اسوقت ہوئی۔ منکرین ختمِ نبوت مرزائیوں کے مزہب سے پہلے محکمہ مال کے سرکاری ریکارڈ میں مسجد پنجہ مسلماناں درج ہے مسجد مسلمانوں کی ہی ہوتی ہے کافروں کا چرچ مندر گردوارہ یا مرزواڑہ ہوسکتا ہے مسجد ہرگز ہرگز ہرگز نہیں ہوسکتی حاجی شفیق احمدصاحب26 دسمبر 1996 میں جب دعویٰ استقرار حق فیاض احمد بنام لال خان سول کورٹ چکوال میں دائر ہوا اس وقت سے دعویٰ استقرار حق کے مدعی ہیں ساری زندگی تحفظ ختم نبوت کے کام میں لگے رہے۔اور یہ جملہ ختمِ نبوت کا کام کرنا ہے کرتے کرتے مرنا ہے مرتے مرتے کرنا ہے ان پر مکمل فٹ آتا ہے۔ختم نبوت کا کام کرتے کرتے اللّہ کوپیارےہوگئے اللہ کریم ان کے اس عمل کی وجہ سے انھیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور حضور خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے آمین ثم آمین
مسجدپنجہ مسلماناں کے دعویٰ استقرارحق فیاض احمدبنام لال خان کی فائل قادیانیوں نے گم کروادی تھی جس کو دوبارہ مرتب کروانے میں مرحوم حاجی شفیق احمد صاحب کی محنت اور کوششیں شامل ہیں۔18/1/18 کودوبارہ فائل مرتب ہوئی۔
8/11/18 کو حاجی شفیق احمد مرحوم اور حاجی صوبیدار نصیر احمد صاحب بطور گواہ عدالت میں پیش ہوئے.صوبیدار نصیر احمد صاحب بھی ختم نبوت کے مجاہد ہیں بہت ہی اچھے دیانتدار شریف اور معزز شخصیت ہیں مسلسل تقریباً 80 سے زائد تاریخوں پر پیش ہونے کےبعد بلآخر 7/9/23 کو تقریباً پانچ سال بعد بمشکل ان دوبزرگ گواہوں اور راقم نےمسلمانوں کی طرف سے بطور گواہ سول کورٹ چوآسیدن شاہ میں اپنے بیانات ریکارڈ کروائے ۔ایک سال سے زائد عرصہ کے بعد تقریباً 33تاریخوں کے بعد راقم اور حاجی صوبیدار نصیر احمد صاحب پر قادیانی وکلاء نے21نومبر2024 کو جرح مکمل کی پانچ سال مسلسل عدالتوں میں پیش ہونے والے مسلمانوں کے یہ دونوں ہیرو گھر سے ناشتہ کر کے جاتے واپسی پر گھر آکر کھانا کھاتے چائے بھی نہیں پیتے کبھی کبھار کسی ساتھی کے بہت اسرار کے بعد چائے پی لیتےموسم کی سختیاں گرمی اور سردی اس پیران سالی میں برداشت کرتے رہے۔
اندازہ لگائیں کہ پاکستان کے عدالتی نظام میں انصاف لینا کتنا مشکل ہےابھی فیصلہ ہونے میں کئی مراحل سے گزرنا ہےاسی اثنا میں حاجی شفیق احمد بڈھیال صاحب مسجد پنجہ مسلماناں دعویٰ استقرار کا فیصلہ کرواتے اللہ کو پیارے ہو گئے بطور مدعی ان کی شھادت پر ایک سال تک جرح نہ ہوئی اس سے قبل مسجد کے دیگر مدعی حضرات صوبیدار حاجی منصف صاحب،رسالدار حق نواز صاحب سابق چیئرمین صوبیدار محمد یعقوب صاحب،ملک فضل داد فقیر صاحب،حاجی دل آزادممبر صاحب،ملک جہانگیر احمد سگھرال صاحب اور حاجی ملک محمد افضل ملکال صاحب،ملک فاروق احمد ممبر کٹھہ،ملک عبد الماجد صاحب اور ملک شکیل احمد نمبردار صاحب بھی اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں شکیل نمبردار صاحب کی ختمِ نبوت کے لیے بڑی خدمات ہیں اللّہ کریم بھائی شکیل نمبردار کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے حضور خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب ہو آمین مگر مسجد کے کیس کا فیصلہ نہیں ہوا اللہ کریم ہمارے فوت شدہ مدعیان گواہان اور معاونین مرحومین کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور محبوب رب العالمین رحمت اللعالمین خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے آمین ثم آمین
سانحہ دوالمیال 12 دسمبر کو مقبوضہ مسجد کے اندر سے عید میلادالنبی کے جلوس پر قادیانی دہشتگردوں نے فائرنگ کر کے ایک مسلمان کو شہید کردیا اور متعدد کو زخمی کیا قاتلوں کو چھوڑ دیا گیا۔ایک جے آئی ٹی بنائی گئی جس میں مسلمانوں کو اپنا موقف پیش کرنے ہی نہیں دیاگیا۔ تمام مسلمان لیڈر گرفتار کرلیے گئے باقی مسلمان حکومتی جبروظلم کی وجہ سے روپوش ہوگئے یکطرفہ جے آئی ٹی رپورٹ تیار ہوئی پولیس نے اپنی مدعیت میں 36 مرزائی دہشت گردوں کے خلاف ایف آئی آر دی 4 کے علاوہ باقی 32 مرزائی بے گناہ قرار دے دیے گئے ۔سینکڑوں بے گناہ مسلمانوں کو گھروں دکانوں اور سڑکوں سے پکڑ کر گرفتار کر لیا گیا اور دہشت گردی کی دفعات لگا کر مسلمانوں کو دو سال تک حکومتی جبر کے تحت جیل میں رکھا گیا حکومتی جبر اور سختیاں کر کے جیل میں بند مسلمانوں کو مجبور کیا گیا کہ وہ ایک معاہدہ صلح کریں۔اور جبرو ستم اور دباؤ میں مقتول نعیم شہید کے ورثاء اور مقید مسلمانوں کو صلح پر مجبور کیا گیا اور ایک سازش کے تحت منکرین ختم نبوت اور حکام مملکت نے معاہدہ اور صلح نامہ کی ایسی تحریر لکھوائی جس سے مسجد پنجہ مسلماناں کے کیس میں مرزائیوں کو فائدہ حاصل ہو اور ہمارے مسلمان قیدیوں کو مجبور کر کے اور زور زبردستی کر کے ان سے بیانات اور دستخط لیے گئے۔مسلم کمیونٹی نے اس وقت بھی اس معاہدے سے انکار کیا تھا باقاعدہ پریس میں دیا گیا کہ مظلوم لاچار اور بے بس مسلمانوں سے زبردستی معاہدہ لکھوایاگیاہے یہ مجبور قیدیوں سے جبروستم کر کے کیا گیاہے مجبور اور بے بس قیدی کے معاہدہ کی قانونی حیثیت نہیں ہوتی۔اب گواہان پر جرح کے دوران قادیانی وکلاء اس کو دیوانی دعویٰ استقرارحق فیاض احمد میں لے آئے ہیں اس سے یہ دو فائدے اٹھانا چاہتے ہیں۔
1ـ سول کیس میں مسجد پر اپنا قبضہ ثابت کرنا
2-مسلمانوں میں آپسی نفاق ڈالنا۔انشاء اللہ ان کو ناکامی ہو گی۔
جن دس مسلمان قیدی مجاہدین ختم نبوّت کے نام مسجد کےمدعی دعویٰ استقرار حق فیاض احمد بنام لال خان راقم حاجی محمود احمد پر جرح کے دوران قادیانی وکیل نے مثل پر لکھوائے ہیں وہ سچائی عدالت کے علم میں لائیں گے کہ کس ظلم جبر اور فسطائیت کر کے معاہدہ اور بیانات لکھوائے اوردلائے گئے اور ایسے الفاظ زبردستی معاہدہ میں شامل کیے گئے جن سے مسجد کے دعویٰ استقرار حق میں فائدہ اٹھایا جائے۔
قرآن پاک میں اللہ کریم فرماتے ہیں۔مکرو ومکر اللہ واللہ خیرالماکرین
کافر تدبیریں کرتے ہیں اور پھر اللّہ پاک بھی تدبیر کرتے ہیں۔اللہ کی تدبیر غالب ہوتی ہےتگڑی ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ کے حکم سے منکرین ختم نبوت کی سازشیں ناکام ہوں گےمنکرین ختم نبوت قانونی موشگافیوں کے ذریعے دوبارہ مسجد پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔
مسلمان 28 سال سے زیر سماعت دعویٰ استقرار فیاض احمد بنام لال خان کے فوری فیصلہ کےلیےپاکستان کی عدلیہ سے روانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے میرٹ پر فوری فیصلہ کر کے انصاف دینے کی اپیل کرتے ہیں۔
میں اور میرے رفقاء گزشتہ آٹھ سال سے مسجد پنجہ مسلماناں دوالمیال تحصیل چوآسیدن ضلع چکوال کے دونوں کیسوں کی پیروی کر رہے ہیں مسلمانوں کے محسن مجاہدین ختم نبوت وکلاء کا تذکرہ کرنا بھی ضروری ہے
ملک طارق محمود ایڈووکیٹ آف ملکوال تلہ گنگ فوجداری کیس بغیر کسی معاوضہ کےلڑ رہے ہیں تلہ گنگ سے اپنی گاڑی میں اپنی جیب سے پٹرول ڈلواتے ہیں ہم سے پانی تک نہیں پیتے کھانا اور چائے تو دور کی بات ہے ملک طارق محمود صاحب دعویٰ استقرار حق فیاض احمد بنام لال خان میں بھی وکیل ہیں ۔اللّہ کریم ملک طارق محمود صاحب کو جزائے خیر عطا فرمائے روزقیامت جناب خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے آمین
ملک محمد الیاس صاحب ایڈووکیٹ آف سوہاوہ دیوالیاں تحصیل چوآسیدن شاہ ضلع چکوال گزشتہ آٹھ سال سے دعویٰ استقرارحق فیاض احمد بنام لال خان میں وکالت کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں کوئی فیس نہیں لے رہے خالص اللّہ کی رضا اور خوشنودی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مسلمانوں کی وکالت کر رہے ہیں مسجد کی گم شدہ فائل دوبارہ مرتب کروائی ملک طارق صاحب بھی ساتھ شامل تھے فوت شدہ مدعیان کی جگہ نئے مدعی بنوائے گئے ۔منکرین ختمِ نبوت کی طرف سے دی گئ متعدددرخواستوں میں مسلمانوں کے موقف کو پیش کیا کوئی رقم نہیں لی نہ کوئی چائے پانی نہ کوئی کسی قسم کی مراعات لیں اللہ کریم آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے اور روز قیامت حضور خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے ۔آمین
مسعود احمد مرزا صاحب بھی گزشتہ آٹھ سالوں میں مسلمانوں کی بے وکالت کر رہے ہیں مرزا صاحب نے گواہان پر محنت کی مرمع عرصہ دعویٰ تحریر کیا۔مرزا صاحب بھی اللّہ کی رضا اور خوشنودی مصطفیٰ صلی اللّہ علیہ وسلم کے لیےبے لوث اور بغیر فیس کے خدمات دے رہے ہیں ہم سے چائے پانی کے روادار بھی نہیں بلکہ مرزا صاحب ہمیں کبھی کبھی چائے پلاتے ہیں اللّہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے روز قیامت حضور خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے آمین
مسعود احمد مرزا صاحب تقریباً 2004 سے مسجد دعویٰ استقرار حق فیاض احمد بنام لال خان میں وکیل ہیں پہلے جناب ہارون ارشاد جنجوعہ کے ساتھ معاون وکیل تھے پہلی شھادت پٹواری محکمہ مال ریکارڈ کی دعویٰ استقرار حق میں شھادت مرزا صاحب اور ہارون ارشاد جنجوعہ صاحب نے کروائی ایک کلیریکل غلطی کی تصیح کے لیے سول جج صاحب سے دعویٰ میں ترمیم کی اجازت لی اس کے خلاف مرزائی سیشن اور ہائی کورٹ گئے پھر فائل گم کروادی ہارون ارشاد صاحب نے ہائی کورٹ سے دوبارہ فائنل مرتب کرنے کے آرڈر کروائے مسعود مرزا صاحب نے سیشن سول جج صاحب کو درخواستیں دیں۔
دعویٰ استقرارحق فیاض بنام لال خان میں لاہور کے وکیل ظفر اقبال صاحب نے بھی 1998تا2003 تک دعویٰ استقرار حق میں وکالت کی اللہ تعالیٰ مندرجہ بالا تمام وکلاء کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ اور دنیاوی اور اخروی کامیابیاں نصیب فرمائے آمین
21 نومبرکو جب قادیانی وکلاء مجھ پر جرح کررہےتھے اس وقت چکوال کے ایک وکیل صاحب سید رضوان حیدر کاظمی صاحب کمرہ عدالت میں موجود تھےجرح مکمل ہونے کے کچھ دیر بعد میں کچھ کاغذات کی فوٹو سٹیٹ کروانے گیا تو وہاں پر ایک وکیل صاحب اس وقت مجھے ان کانام معلوم نہ تھا مجھے ملے اور کہا کہ جب آپ اکیلے شھادت دے ہے تھے میرا بڑا دل چاہا کہ آپکے ساتھ کھڑا ہوں نوٹ ہمارے وکیل صاحب اس وقت سیشن کورٹ میں ایک بحث کر رہے تھےاس لیے میں خود بغیر وکیل صاحب کے اکیلا کھڑا تھا اور اکیلے ہی جرح کا سامنا کیا۔ وکیل صاحب نے کہاکیونکہ آپ مجھے جانتے نہیں تھے اس لیے بیٹھ کر سنتا رہا انھوں نے اپنا نام سید رضوان حیدر ایڈووکیٹ بتایاانھوں نے کہا کہ میری بھی حاضری اس کیس میں لگوائیں تاکہ میں بھی تحفظ ختمِ نبوت کے اس مقدس مشن میں حصہ لوں میں نے کہا انشاء اللہ ضرور ہر مسلمان کا حق ہے ضرور آپ کی حاضری بھی لگوائیں گےوکیل صاحب کی یہ بات سن کر میں بڑا متاثر ہوا اور میرا ایمان مزید مستحکم ہوا جب تک امت مسلمہ کے اندر یہ جذبہ موجود ہے انھیں دجالی فرعونی طاغوتی اور قادیانی طاقتیں شکست نہیں دے سکتیں ۔۔میں ںسید رضوان حیدر ایڈووکیٹ صاحب کے اس جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں۔
اسلام آباد میں اقبال کے شاہین مجاہد ملت ریٹائرڈ جسٹس شوکت عزیز صدیقی صاحب کی عظمت کو بھی سلام کرتا ہوں جنھوں نے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بلا معاوضہ اپنی خدمات کی پیشکش کی ہے ۔اللہ کریم آپ کونبی کریم خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کبریٰ نصیب فرمائے آمین
راولپنڈی کےجناب راجہ خلیل اختر ایڈووکیٹ صاحب کو بھی اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے حضورخاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے راجہ صاحب بھی ہمارے محسن ہیں ختم نبوت اور گستاخین رسالت اور دیگر مزہبی کیسوں میں فیس نہیں لیتے۔ اور مجاہد ختمِ نبوت اور سچے سچے عاشق رسول ہیں۔
راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار کے سابق صدر جناب شہزاد اکبر عباسی صاحب مجاہد ختم نبوت نے بھی ہائیکورٹ میں بلا معاوضہ خدمات کی پیشکش کی ہے اللّہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے بروز قیامت حضور خاتم النبین حضرت محمد صلی اللّہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے۔
اس مضمون کے آخر میں خدام ختمِ نبوت دوالمیال کےاپنےساتھیوں کا ذکر کرونگامیرےساتھی پرانے اور نئے مدعیان دعویٰ استقرار حق فیاض احمد لال خان کو بھی اللّہ پاک جزائے خیر عطا فرمائے حارث احمد منور صاحب مدعی دعویٰ استقرار حق فیاض احمد بنام لال خان کیس مسجد پنجہ مسلمان نےگزشتہ 8 سال سے اپنی سوزوکی پک اپ اور موٹر سائیکل کو ختم نبوت کے کام کے لیے وقف کر رکھا ہے 5 سال تک حاجی شفیق احمد صاحب اور صوبیدار نصیر احمد صاحب کو عدالت لانا اور لے جانا حارث منور نے اپنے ذمہ لے رکھا تھادیگر ختم نبوت کے کام کہیں جانا ہوتا گاڑی بھیج دیتےاپنے ذاتی پیسوں سےپٹرول ڈلواتے ہیں اللہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا فرمائےان کے علاوہ زبیر بلوچ صاحب نےبھی اپنی ذاتی کار ختمِ نبوت کے کام کے لیے وقف کر رکھی ہےمتعدد دفعہ ان کی گاڑی استعمال ہوئی۔
حافظ عبدالواجد صاحب نے بھی اپنا کیری ڈبہ بھی تحفظ ختم کے لیے مختص کر رکھا ہے عبد الوحید دکاندار دولکہ کا کیری ڈبہ بھی اگر ضرورت ہو تو استعمال کیا جاتا ہے ابرار علی قاسم ملکال صاحب کا بھی اعلان ہے کہ میری گاڑی بھی ختمِ نبوت کے لیے حاضر ہےمسجد کے مدعی مائن اونر ملک عابد صاحب کا ویگو ڈالہ بھی جب ضرورت ہوتی ہے ہم استعمال کرتےہیں
ملک شفیق احمد کٹھہ صاحب کی گاڑی متعدد دفعہ ختمِ نبوت کے کام کے سلسلہ میں استعمال کی گئی اور گزشتہ 8 سالوں میں ملک شفیق صاحب نے ہر جگہ اور ہر مقام پر ساتھ دیا حاجی شفیق احمدصاحب کی وفات کے بعد بھائی ملک شفیق کھٹہ نے ازخود اپنے آپ کو بطور گواہ پیش کیااللہ کریم آپ کو اجر عظیم عطافرماٸے آمین
وقاص نعیم ایک مجاہد ختم نبوت ہے اس نے خود کو اور اپنے رکشے کو تحفظ ختم نبوت کے کیے وقف کر رکھا ہےتحریک لبیک پاکستان کے نوجوانوں ملک قمر ریحان ملک مجتبیٰ وقاص نعیم عمر ارشد صاحب کا کردار بھی مثالی ہےمجاہدین ختم نبوت 12 ربیع اول 2016 کے ہیرو ڈاکٹر حامد صاحب صیام یعقوب جلیل احمد،راحت اعوان بلال افضل اور دیگر مجاہدین ختم نبوت بھی مثالی کردار ادا کر رہے ہیں ڈاکٹر حامد صاحب کی گاڑی بھی اکثر تحفظ ختم نبوت کے لیے استعمال کی گئی اللہ تعالیٰ آپ سب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
جناب ملک محمد اقبال آصف سگھرال صاحب اور ملک شوکت اقبال ممبر صاحب مسجد کے مدعی ہیں گزشتہ 8 سالوں میں تقریباً مسجد کی ہر تاریخ پر جاتے ہیں اپنی موٹر سائیکل پر اپنے جیب سے پٹرول ڈلوا کرخود بھی جاتے ہیں اور مجھ سمیت ایک اور ساتھی کو بھی پک اینڈ ڈراپ کی فری سروس دیتے ہیں۔
ملک محمد اصغر سلکا صاحب اکثر ذاتی کرایہ خرچ کر کے مسجد کی تاریخ پر حاضر ہوتے ہیں ملک جاذب عزیز صاحب ہمارے نوجوان مجاہد ختمِ نبوّت مدعی دعویٰ استقرارحق کا بھی بڑا کردار ہے تمام درخواستیں اور عدالتی کاغذات بزریعہ کمپیوٹر ٹائپ کر کے دیتے ہیں اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین
ہمارے گاؤں کے پٹھانوں مغل صاحب جو وفات پاچکے ہیں زندگی میں مسجد کی ہر تاریخ پر جاتے تھے اللہ کریم آپ کی مغفرت فرمائے جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے نبی کریم صلی اللّہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے آمین
سر سجاد کٹھ والے کے فرزند وجاہت حسین صاحب جن کی فوٹو سٹیٹ کی مشین ہے وہ ہزاروں صفحات کی فوٹو سٹیٹ بڑی بڑی فائلوں کی فوٹو سٹیٹ ختمِ نبوت کے کام والی بلکل فری کررہے ہیں۔اور سر سجاد صاحب اپنی کمائی میی سے ختم نبوت کا حصہ نکالتے ہیں اور چند گھر اور بھی مالی حصہ ڈالتے ہیں ہماری ایک بیوہ بہن بیٹی ہر ماہ کچھ رقم ہمارے منع کرنے کے باوجود ختمِ نبوت کے لیے دیتی ہے خود ٹیچر ہے اس بیٹی کے جزبہ ایمانی کو سلام اللہ تعالیٰ سب کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین
سید زادے درویش صفت انسان سید فیض الحسن شاہ صاحب المعروف فیض شاہ صاحب سید حبیب الرحمٰن شاہ صاحب مرحوم رحم اللّہ کے صاحبزادے چوآسیدن شاہ سے اکثر پیدل عدالت تاریخ پر آتے ہیں ہر تاریخ پر آتے ہیں۔اور اپنے اکابر جنھوں نے دوالمیال میں منکرین ختم نبوت کے ساتھ روز اول سے مقابلہ کیا ان کا نام اور ان کی اولاد کی نمائندگی زندہ رکھے ہوئے ہیں حضرت سید لعل حسین شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ ان کے فرزندگان اور پوتوں سید حبیب الرحمٰن شاہ صاحب رحم اللّہ مرحوم اور مجاہد ختم نبوت سید منیر حسین شاہ صاحب رحم اللہ مرحوم کی تحفظ ختم نبوت کے لیے بڑی قربانیاں ہیں میں اور میرے تمام ساتھی خدام ختمِ نبوت دوالمیال انھی مرحوم مجاہدین ختم نبوت کے مشن کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ختم نبوت کا تحفظ خود اللّہ پاک کرتے ہیں جن پر اللّہ پاک اور جناب خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی نظر کرم ہوتی ہے وہ لوگ ختمِ نبوت کے کام کے لیے چن لیے جاتے ہیں۔
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہےتحفظ ختم نبوت کا کام رک نہیں سکتا اگر ہم سب یہ کام چھوڑ دیں تو اللہ تعالیٰ کسی اور کی ڈیوٹی لگا دیں گے۔
ختم نبوت کے ان تمام مجاہدین ختم نبوت سانحہ دوالمیال میں قیدوبند اور ظلم وجبر اور جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے والے مجاہدین ختم نبوت اور قائدین جو نالاں ہیں کے لوگوں نے ہمارا ساتھ نہیں دیا سے گزارش ہے کہ ہم سب کو ہمارے اس کام کا صلہ اللہ کریم اور اللہ کے رسول جناب محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے دینا ہے۔لوگوں سے کیا گلہ کیا حضرت حسین رضہ اللہ عنہ پر مظالم کفار نے ڈھائے تھے؟.جب ہم دین کا کام کرتے ہیں تو آزمائشیں بھی آتی ہیں قرآن مجید میں صاف درج ہیں۔
آئیں دنیاوی سیاسی سماجی اور معاشرتی معاملات سےہٹ کر ہم سب ختمِ نبوت کے تحفظ کے لیے ایک ہو جائیں منکرین ختمِ نبوت آپ کے گاؤں دوالمیال میں ہیں ہم نے ہی ان کے کفریہ عقائد سے مسلمانوں کو بچانا ہے ان کی سازشوں اورریشہ دوانیوں کا مقابلہ کرنا ہے اور ان کے غیر آئینی اور غیر قانونی کاموں کو شعائر اسلام کی خلاف ورزیوں کو پر امن اور قانون کے دائرے میں رہ کر قانونی طریقے سے ختم کرنا ہے اگر دوالمیال کے تمام مکاتب فکر کے مسلمان امتی اور سادات متحد ہوکر ختمِ نبوت کا کام نہیں کریں گے۔تو پھر ہمیں اللّہ کے عذاب سے کوئی نہیں بچا سکتا ہے صرف اور صرف اللّہ کی رضا اور خوشنودی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم تحفظ ختمِ نبوت کے لیے ایک ہوجائیں۔ یہ عارضی دنیاوی زندگی اور اس کے عیش و آرام یہ ذہانت یہ عقل یہ چالاکی کسی کام نہیں آنی پنجابی میں کہتے ہیں انھے واہ محبت کراپنے اللہ نال دین نال تے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نال۔
اس تحریر میں کسی کی تذلیل کرنا مقصود نہیں میں مجاہدین ختم نبوت کے پاؤں کی جوتی کے برابر بھی نہیں ہوں ایک ادنیٰ سا معمولی سا بلکل چھوٹا سا خادم ختم نبوت ہوں۔اپنی 68 سال کی زندگی میں ختمِ نبوت کے کام میں جتنی عزت سے اللّہ پاک نے نوازا ہے اسے میں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا۔۔۔
ختمِ نبوت زندہ باد تاجدار ختم نبوت زندہ باد شہداء ختم نبوت زندہ باد مجاہدین ختم نبوت زندہ باد خدام ختمِ نبوت زندہ باد
کوئی تبصرے نہیں