افواج پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے والے اور بغاوت پر اکسانے والے کسی ہمدردی کے مستحق نہیں، جنرل(ر) عبدالقیوم
ملکی سیاسی ماحول کو بہتر کرنے کیلئے سیاسی پارٹیوں میں مثبت رویوں کے ساتھ مذاکرات کی اشد ضرورت ہے ، موجودہ صورت حال میں پاکستان کو اپنی افغان پالیسی پر نظرثانی کرنا ہو گی،حال میں جو افغان حکومت سے سفارتی رابطے کئے گئے وہ قابل تعریف ہیں، سرحدوں کی موثر ناکہ بندی ، کے پی اور بلوچستان کی حکومتوں کی موثر حکمرانی کے علاوہ گرفتار شدہ دہشتگردوں کا فوجی عدالتوں میں جلد احتساب کرنا بہت ضروری ہے،صدر پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کی پریس کانفرنس
فیصل آباد(آئی این پی)صدر پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی سینیٹر لیفٹینیٹ جنرل(ر) عبدالقیوم ہلال امتیاز ملٹری نے کہا ہے کہ ملکی سیاسی ماحول کو بہتر کرنے کیلئے سیاسی پارٹیوں میں مثبت رویوں کے ساتھ مذاکرات کی اشد ضرورت ہے لیکن ملکی سلامتی پر حملہ آور، افواج پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے والے اور بغاوت پر اکسانے والے کسی بھی ہمدردی کے مستحق نہیں، موجودہ صورت حال میں پاکستان کو اپنی افغان پالیسی پر نظرثانی کرنا ہو گی،حال میں جو افغان حکومت سے سفارتی رابطے کئے گئے وہ قابل تعریف ہیں، سرحدوں کی موثر ناکہ بندی ، کے پی اور بلوچستان کی حکومتوں کی موثر حکمرانی کے علاوہ گرفتار شدہ دہشتگردوں کا فوجی عدالتوں میں جلد احتساب کرنا بہت ضروری ہے۔ لیفٹینیٹ جنرل عبدالقیوم ہلال امتیاز ملٹری نے فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ملکی معاشی صورت حال میں بہتری قابل تعریف ہے۔ خصوصا مہنگائی کی شرح نمو میں واضع کمی ، زر مبادلہ کے ذخائر میں بہتری، سٹاک ایکسچینج کے انڈیکس میں نا قابل مثال اضافہ اور سود کی شرح میں پانچویں بار کٹوتی۔ انھوں نے کہاکہ اس وقت پاکستان کا گھمبیر ترین توجہ طلب مسلہ دہشت گردی کا خاتمہ ہے جس میں حالیہ سالوں میں بے پناہ افسوس ناک اضافہ ہوا ہے جس میں قیمتی انسانی جانوں کا نقصان ہوا جو پاکستانی قوم کیلئے بلکل قابل قبول نہیں۔ 2012میں شہادتیں 2300تھیں 2013سے 2018تک مسلم لیگ کی حکومت میں ساری جماعتوں کے تعاون سے جو حکمت عملی اپنائی گئی اس کی وجہ سے جانی نقصانات 159 تک گر گئے لیکن بدقسمتی سے جب خوارج کو جیلوں سے رہا کیا گیا اور ساتھ ہی نیٹو والے افغانستان میں دانستہ طور پر 7ارب ڈالرز کا اسلحہ چھوڑ کر بھاگ نکلے تو دہشتگردوں کو دوبارہ بہترین اسلحے اور نائٹ وژن آلات کی مدد سے منظم ہونے کا موقع مل گیا۔انھوں نے کہاکہ موجودہ صورت حال میں پاکستان کو اپنی افغان پالیسی پر نظرثانی کرنا ہو گی۔ حال میں جو افغان حکومت سے سفارتی رابطے کئے گئے وہ قابل تعریف ہیں۔ اس سلسلے میں پاک افغان افواج کی قیادت میں رابطوں، وزارت خارجہ کے لیول پر ملاقاتیں اور افغان امیر اور پاکستانی وزیراعظم کی ملاقات ضروری ہے۔ انھوں نے کہاکہ ملکی سطح پر سراغ رسانی کے محکموں کا چٹک ہونا، سرحدوں کی موثر ناکہ بندی ، کے پی اور بلوچستان کی حکومتوں کی موثر حکمرانی کے علاوہ گرفتار شدہ دہشتگردوں کا فوجی عدالتوں میں جلد احتساب کرنا بہت ضروری ہے۔انھوں نے کہاکہ علاقائی دہشتگردی کا معاملہ جس کی پشت پناہی ہندوستانی حکومتی ، القائدہ ، دائش ، خوارج اور آئی ایس خراسان کر رہے ہیں کو اقوام متحدہ اور شنگھائی کوآپریشن اورگنایزیشن کے لیول پر اٹھایا جائے ۔انھوں نے کہاکہ پاکستان ایکس سروس مین سوسائیٹی شہدا کے لواحقین اور دہشتگردی کی وارداتوں میں زخمی ہونے والوں سے دلی ہمدردی رکھتی ہے۔ ملکی سیاسی ماحول کو بہتر کرنے کیلئے سیاسی پارٹیوں میں مثبت رویوں کے ساتھ مذاکرات کی اشد ضرورت ہے لیکن ملکی سلامتی پر حملہ آور، افواج پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے والے اور بغاوت پر اکسانے والے کسی بھی ہمدردی کے مستحق نہیں۔
کوئی تبصرے نہیں