2025 میں رئیل اسٹیٹ کا متوقع مارکیٹ حجم تقریباً 200 ٹریلین ڈالر ہوگا، لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم
اسلام آباد (نامہ نگار) سابق سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم نے کہا ہے کہ پاکستان میں میکرو اکنامک اشاروں کی استحکام، شرح سود میں کمی، بڑھتی ہوئی آبادی اور سیاحت کی صنعت میں اضافے کے باعث 2025 میں رئیل اسٹیٹ کے شعبے کی ترقی کی توقع ہے۔ یہ بات انہوں نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے کاروباری رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جنرل(ر) عبدالقیوم، جنہوں نے پاکستان کے دو بڑے صنعتی پلانٹس پی او ایف اور اسٹیل ملز کو کامیابی سے تقریباً ایک دہائی تک چلایا، نے مزید کہا کہ رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں سب سے زیادہ ترجیح رہائشی ہائی رائز عمارتوں، مہمان نوازی کے شعبے اور سیاحت کے لیے بنیادی ڈھانچے کو دی جائے گی، خاص طور پر گلیات کے علاقے مری کے مشہور سیاحتی مقامات پر۔انہوں نے بتایا کہ 2025 میں رئیل اسٹیٹ کا متوقع مارکیٹ حجم تقریباً 200 ٹریلین ڈالر ہوگا، جس میں 1.3 ٹریلین ڈالر ہاؤسنگ انڈسٹری کے لیے مختص ہوں گے۔ وہ شعبے جن میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار فروغ پانے کی توقع ہے، ان میں رہائشی، تجارتی، فکس اینڈ فلپ اور مختصر مدت کی تعطیلات کے لیے کرایہ کی رہائش شامل ہیں۔جنرل عبدالقیویم نے کہا کہ یہ ترقی عالمی کساد بازاری کے باوجود ہو سکتی ہے، جس میں عالمی ترقی 2021 میں 6 فیصد سے کم ہو کر 2025 میں 3.3 فیصد تک متوقع ہے، جیسا کہ آئی ایم ایف کی تشخیص میں بتایا گیا ہے۔ عالمی اقتصادی صورتحال کو افراط زر، غذائی عدم تحفظ، یوکرین جنگ، توانائی کی قیمتوں میں اضافہ، بڑھتے ہوئے قرضے اور غیر مستحکم جغرافیائی سیاسی ماحول نے متاثر کیا ہے۔جنرل نے بڑے رئیل اسٹیٹ مالکان سے اپیل کی کہ وہ تمام ہاؤسنگ کالونیوں میں یونیورسٹیاں، آئی ٹی سینٹرز اور فنی تربیتی اداروں کا اضافہ یقینی بنائیں تاکہ ہنر پر مبنی تعلیم کو فروغ دیا جا سکے۔ جنرل قیوم نے کہا کہ ہاوسنگ سوسائیٹیز میں یونیورسٹی اور ائی ٹی کی تعلیم کا بھی بندوبست ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے شہدا کے ورثان اور ان کے بچوں کے بھی پلاٹ مختص ہونے چاہیں۔
کوئی تبصرے نہیں