ایم پی اے چوہدری حیدر سلطان کی سیاست اور فنڈز کی تقسیم
تحریر :چوہدری عطا خان مغل
چوہدری حیدر سلطان 2024 کے انتخابات میں یونین کونسل تھنیل کمال سے شکست کے باوجود سیاسی منظرنامے پر فعال نظر آتے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ موضع ہراج، ڈھوک مرید، نارنگ سیداں، پنڈ مغلاں اور بکھاری خورد سے جیتنے کے باوجود تمام تر ترقیاتی فنڈز ہاری ہوئی وارڈز، یعنی تھنیل کمال میں خرچ کیے جا رہے ہیں۔ یہ عمل ان علاقوں کے عوام میں شدید ناراضگی اور ناانصافی کے احساس کو جنم دے رہا ہے جو ہمیشہ مسلم لیگ ن کے ساتھ وفادار رہے ہیں۔
سابقہ حکومت اور موجودہ صورتحال
یہ کوئی نئی بات نہیں کہ ہراج، نارنگ سیداں، پنڈ مغلاں، بکھاری خورد اور ڈھوک مرید کو نظرانداز کیا گیا۔ سابقہ حکومت کے دور میں بھی یہی وارڈز حکومتی توجہ سے محروم رہے، جبکہ تمام تر ترقیاتی کام تھنیل کمال میں کیے گئے۔ ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا سیاسی وابستگی اور ذاتی مفادات عوامی خدمت پر غالب آچکے ہیں؟
ماضی میں مسلم لیگ ن کے حریف رہنے والے افراد جب اقتدار کی سمت بدلتی دیکھتے ہیں تو اپنی وفاداریاں بدل کر مسلم لیگ ن کے سایے تلے آ جاتے ہیں اور اپنے مفادات کے لیے فنڈز حاصل کر لیتے ہیں۔ یہ طرزِ سیاست ان علاقوں کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے جو کئی دہائیوں سے مسلم لیگ ن کے ساتھ وفادار رہے ہیں۔
عوامی مسائل اور ان کا حل
ہراج، نارنگ سیداں، پنڈ مغلاں، بکھاری خورد اور ڈھوک مرید کے عوام کو بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کا سامنا ہے۔ ان علاقوں میں سڑکوں، اسکولوں، طبی مراکز اور دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی کی اشد ضرورت ہے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے اور ان علاقوں کو دوبارہ یوسی دلہہ میں شامل کیا جائے تاکہ ان کی آواز زیادہ مؤثر انداز میں سنی جا سکے۔
چوہدری حیدر سلطان کے لیے لمحہ فکریہ
چوہدری حیدر سلطان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ مخصوص لوگوں کے ارد گرد گھومنے سے ان کی سیاسی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے۔ عوامی نمائندے کا فرض ہے کہ وہ تمام علاقوں کو برابر کی اہمیت دے اور ہر شہری کے مسائل حل کرے، چاہے وہ علاقہ جیتنے والا ہو یا ہارنے والا۔
اختتامیہ
عوام کی امنگوں کو نظرانداز کرکے سیاست کو صرف ذاتی مفادات تک محدود کرنا ایک بڑی ناانصافی ہے۔ چوہدری حیدر سلطان کے پاس موقع ہے کہ وہ ماضی کی غلطیوں کو دہرانے کے بجائے عوام کی توقعات پر پورا اتریں۔ اگر وہ اپنے حلقے کے تمام علاقوں کو یکساں اہمیت دیں گے تو نہ صرف ان کی سیاسی پوزیشن مستحکم ہوگی بلکہ عوام کا اعتماد بھی بحال ہوگا۔
کوئی تبصرے نہیں