ٹیچر کے باغیانہ اور قانون شکن رویے کے خلاف موثر کاروائی نہ کرنے پر طالبات کے والدین کی نااہل اعلیٰ افسران کے رویہ کی پرزور مذمت
ڈھڈیال(نامہ نگار خصوصی ) گورنمنٹ گرلز ہائی سکول ڈورے میں تعینات ایک ٹیچر کے باغیانہ اور قانون شکن رویے کے خلاف موثر کاروائی نہ کرنے پر طالبات کے والدین نے محکمہ تعلیم چکوال کے نااہل اعلیٰ افسران کے رویہ کی پرزور مذمت کی ہے۔30جنوری کو پنوال کی رہائشی مذکورہ ٹیچر نے ساتویں جماعت کی طالبہ پر تشدد کیا۔اگلے روز جب طالبات کے والدین تشدد کی وجہ جاننے کےلیے سکول گئے تو ٹیچر اس پر بھی بپھر گئی اور ان سے انتہائی نامناسب رویہ اختیار کیا۔اس صورتحال کے بارے میں آگاہ کرنے کےلیے ایک ذمہ دار نے سی ای او چکوال صفدر ملک سے دوبار رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے فون اٹینڈ کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کی۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر چکوال سعید ملک سے بھی دو بار رابطہ کیا گیا لیکن وہ بھی گھوڑے پر سوار نکلے اور کوئی تسلی بخش جواب دینے کو اپنی توہین سمجھا۔مذکورہ ٹیچر کی ڈھٹائی کا یہ عالم ہے کہ وہ اپنا موبائل فون تک ہیڈ مسٹریس کو جمع نہیں کرارہی جبکہ دیگر تمام سٹاف کے موبائل فون ہیڈ مسٹریس کے پاس جمع ہوتے ہیں اور ان پر محکمہ تعلیم کا کوئی قانون لاگو ہی نہیں۔ہیڈ مسٹریس کی رپورٹ پر گورنمنٹ ہائی سکول چکوال نمبر 2 کے ہیڈ ماسٹر غضنفر حسین کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا اور اطلاعات کے مطابق ہیڈ مسٹریس اور ٹیچر نے اپنے بیانات بھی ریکارڈ کرا دئیے لیکن دو ہفتے گزر چکے ہیں لیکن ابھی تک محکمہ تعلیم کے نااہل افسران اس مسئلہ کو سلجھانے اور سنجیدہ لینے میں ناکام رہے ہیں ۔سرکاری تعلیمی ادارے جو پہلے ہی انتہائی زوال پذیری کا شکار ہیں رہی سہی کسر بڑے عہدوں پر بیٹھے بھاری بھرکم تنخواہ لینے والوں ان افسران نے نکال دی ہے۔ جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں سے سکول کا تعلیمی ماحول متاثر ہے اور ہیڈ مسٹریس سمیت ٹیچرز بھی اس ٹیچر کے رویہ سے انتہائی پریشان ہیں لیکن محکمہ کے اعلیٰ افسران کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ انکوائری افسران رپورٹ کب اعلیٰ افسران تک پہنچنے گی اور اس پر کب ایکشن لیا جائے گا۔ اس جا اندازہ اہل دیہہ اور طالبات کے والدین کو لگالینا چائیے۔ طالبات کے والدین اور معززین اہل دیہہ نے صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات سے مطالبہ کیا ہے کہ صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور ٹیچر کا میڈیکل چیک اپ کرایا جائے کہ وہ کسی ذہنی مرض کا شکار تو نہیں تاکہ موجودہ صورتحال سے اہل دیہہ اور طالبات کے والدین میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہوسکے۔
کوئی تبصرے نہیں