کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان انتہائی ضروری ہے، جنرل(ر) عبدالقیوم

 


کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان انتہائی ضروری ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ہمیں سیاسی استحکام کو یقینی بنانا ہوگا اور دہشت گردی کی روک تھام پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔ پاکستان کی ترقی اور استحکام ہی مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔  

ان خیالات کا اظہار سابق سینیٹر لیفٹینیٹ جنرل(ر) عبدالقیوم نے اسلام آباد میں کشمیر حریت کانفرنس 

کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیری عوام کے حوصلے پست کرنے کے لیے ظلم و ستم، جبر، کالے قوانین کے نفاذ، آبادی میں مصنوعی تبدیلی، فوجی دباؤ میں اضافہ اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی جیسے غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔ کشمیری عوام پر بجلی، پانی اور دیگر ضروریاتِ زندگی کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالنا بھی بھارت کی ایک منظم سازش کا حصہ ہے تاکہ ان کی روزمرہ زندگی کو مشکلات کا شکار بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی یہ پالیسی درحقیقت کشمیریوں کے جذبہ حب الوطنی اور آزادی کی تحریک کو کمزور کرنے کی ایک گہری سازش کا حصہ ہے۔ پاکستان کو اس کے خلاف ہر سطح پر عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے ، میڈیا کے علاوہ قانونی و سفارتی ذرائع کو مؤثر انداز میں استعمال کرنا ہوگا۔ جس کے لیے ہمیں سیاسی استحکام پیدا کرنا اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا انتہائی ضروری ہے تاکہ دشمن کی چالوں کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔ جنرل (ر) عبد القیوم نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کے خاتمے پر بھی پوری توجہ دینی ہوگی اور ملک میں انتشار پھیلانے والی بدنام زمانہ تنظیموں بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے خلاف سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی اور ترقی کے دشمن درحقیقت وہ قوتیں ہیں جو ہمارے اندرونی استحکام کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں۔ ہمیں ان تمام چیلنجز کا دانشمندی اور اتحاد کے ساتھ مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نہ تو کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد کو ختم کر سکتا ہے اور نہ ہی پاکستان کو کمزور کر سکتا ہے۔ کشمیری عوام کی جدوجہد ایک دن ضرور کامیابی سے ہمکنار ہوگی اور پاکستان اپنے مضبوط اور مستحکم کردار کے ساتھ ان کا بھرپور ساتھ دے گا۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.