ضلع چکوال کے "مثالی" ڈسٹرکٹ پبلک سکول کے سٹاف کے درمیان محاذ آرائی، گروپ بندی اور بے اثر ایڈمنسٹریٹشن کی اطلاعات

 


ڈھڈیال (نامہ نگار خصوصی) ضلع چکوال کے "مثالی" ڈسٹرکٹ پبلک سکول کے سٹاف کے درمیان محاذ آرائی، گروپ بندی اور بے اثر ایڈمنسٹریٹشن کی اطلاعات ملی ہیں۔ جس کی ایک بڑی وجہ مبینہ طور پر وائس پرنسپل کا اپنے ہی ٹیچرز کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک بتایا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق حال ہی میں ٹیچینگ سٹاف کی ایک میٹنگ کے دوران ایک سینئر ٹیچر کے کسی سوال پر وائس پرنسپل آپے سے باہر ہو گئیں اور مذکورہ ٹیچر کے ساتھ تمام 60 ٹیچرز کے سامنے انتہائی توہین آمیز سلوک کیا اور غیر مہذب زبان استعمال کی۔اطلاعات کے مطابق ڈسٹرکٹ پبلک سکول کے "پرنسپل" کی خود مختاری اور دیگر صلاحیتوں کا عالم یہ ہے کہ انہوں نےسکول کے اندر کچھ سٹاف کو مخبری کی ذمہ داریاں سونپی ہوئی ہیں جن کو کوآرڈینیٹر کا نام دیا ہوا ہے۔ ان کوآرڈینیٹر کے تقرر کےلیے بورڈ آف گورنرز کی کوئی میٹنگ ہوئی اور نہ ہی ان کی تقرری میرٹ کی بنیاد پر ہوئی۔پہلی کوآرڈینیٹر مقرر ہونے والی ٹیچر تو پورے سٹاف کےلئے درد سر بنی ہوئی ہیں کیونکہ نااہلی میں اس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ سب کچھ ڈپٹی کمشنر چکوال سے صرف چند سو گز کے فاصلے پر ہو رہا ہے جبکہ ڈسٹرکٹ پبلک سکول کے بورڈ آف گورنرز کی چیئرپرسن بھی ڈپٹی کمشنر چکوال ہی ہیں۔ وائس پرنسپل کے گالم گلوچ کے واقعہ اور پرنسپل کے من پسند خواتین کے بطور کوآرڈینیٹر کے تقرر پر سکول کے تمام سٹاف میں انتہائی تشویش پائی جاتی ہے۔ سٹاف کا کہنا ہے کہ سینئر اور قابل ٹیچرز کو چھوڑ کر جونئیر اور ناہل ٹیچرز کو کوآرڈینیٹر بنائے جانے سے ادارے کی انتظامی صورت حال ابتر سے ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ سٹاف کا کہنا ہے جب کوئی نااہل اور جونیئر اپنی کوآرڈینیٹر شپ کی بنیاد پر سینئر ٹیچرز پر دھونس جمائے گا تو اس کا ردعمل تو آئے گا۔ ڈسٹرکٹ پبلک سکول چکوال کی موجودہ صورتحال پر عوامی حلقوں اور طالبات کے والدین نے ڈپٹی کمشنر چکوال قرآہ العین ملک سے مطالبہ کیا کہ وہ سکول میں پکنے والی کھچڑی کا نوٹس لیں اور توہین آمیز رویہ استعمال کرنے والی وائس پرنسپل اور میرٹ کے بغیر تعینات کوآرڈینیٹرز کو فی الفور ہٹایا جائے تاکہ سکول میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.